کتاب: حجیت قراءات - صفحہ 112
ترتیب دیا۔ چنانچہ سیدنا کسائی رحمہ اللہ سے منقول روایت ان کے شیوخ کی قراء ات کامجموعہ ہے۔ اس طرح باقی آئمہ کی قراء ات کوسمجھئے۔ امام ابو محمد مکی القیسی رحمہ اللہ نے اپنی شہرہ آفاق کتاب الإبانۃ عن معانی القراء ات میں اس طرح کی کئی مثالیں بیان کی ہیں، ان کا تفصیلی ارشاد ملاحظہ کریں، فرماتے ہیں: ’’ہر قاری کو یہ ضرورت پیش آئی کہ وہ کس قراء ت کو ترک کرے اورکسے اختیارکرے۔ سو امام نافع رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں نے ستر (۷۰) تابعین سے علم قراء ات حاصل کیا، لیکن ان میں سے ہر استاد کے ان حروف کو لے کر اپنا اختیار ترتیب دیا جس کے ساتھ کوئی دوسرا بھی شریک ومتفق تھا اور جس حرف کو صرف ایک استاد نے پڑھا تھا، اسے چھوڑ دیا۔ حتی کہ میں نے قراء ت کا یہ سیٹ بنا لیا۔ ان سے یہ بھی مروی ہے کہ وہ لوگوں کواپنی خاص اختیار کردہ قرا ء ت پڑھاتے تھے اور ان سے ان کے اکثر تلامذہ نے اسی اختیار کو اخذ کیا اور آگے نقل فرمایا ہے۔ سیدنا نافع رحمہ اللہ کے ربیب (یعنی بیوی کے پہلے شوہر کے بیٹے) اور شاگردِ خاص سیدنا قالون رحمہ اللہ نے آپ سے یہی اختیار نقل فرمایا ہے، لیکن سیدنا نافع رحمہ اللہ کے دوسرے مشہور شاگرد سیدنا ورش رحمہ اللہ ، جن کا امام قالون رحمہ اللہ سے فصل ووصل اور ہمزہ کی تحقیق وتخفیف وغیرہ کے سلسلہ میں تقریبا تین ہزارسے زائد حروف میں اختلاف ہے، ان کی روایت کی صورتحال یہ ہے کہ وہ سیدنا نافع رحمہ اللہ کے دوسرے رواۃ میں سے کسی سے بھی مروی نہیں اورنہ ہی ان اختلافات کو امام ورش رحمہ اللہ کے علاوہ کسی دوسرے راوی نے نقل کیاہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ امام ورش رحمہ اللہ نے سیدنا نافع رحمہ اللہ کواس طرح پڑھتے سنا، جیسے ان کے ملک’مصر‘ میں پڑھاجاتاتھا، چنانچہ انہوں نے خصوصی مطالبہ کے بنا پر سیدنا نافع رحمہ اللہ سے ان کے اختیار کے بجائے ان کے اساتذہ میں سے کسی کی روایت کو اخذ کیا۔ چنانچہ امام ورش رحمہ اللہ کااس طرح پڑھنا سیدنا نافع رحمہ اللہ کی