کتاب: حجیت قراءات - صفحہ 111
وجوہات کو پرکھا اورجو جو وجہ جس جس کے نزدیک زیادہ صحیح اور بہتر تھی، اس نے اسی کو اس کے طرق سمیت اختیار کر لیا۔اس کے پڑھنے پڑھانے میں لگ گیا۔ اسی سے وہ قراء ت مشہور ہوئی، یہاں تک کہ وہ اس کی پہچان بن گئی اوراسی کی طرف منسوب کی جانے لگی۔ آئمہ اعلام میں سے امام قرطبی رحمہ اللہ نے احکام القرآن میں اور امام زرکشی رحمہ اللہ نے البرہان میں مذکورہ بات کی صراحت فرمائی ہے۔ اس کی مثال یوں سمجھئے کہ امام نافع رحمہ اللہ نے اپنی قراء ت مدنی تابعین مثلا ابوجعفر رحمہ اللہ ، عبدالرحمن بن ھرمز الاعرج رحمہ اللہ ، شیبہ بن نصاح رحمہ اللہ اورمحمد بن شہاب زہری رحمہ اللہ سے حاصل کی۔انہوں نے ان تمام کی قراء ات سے ایک قراء ت اختیار کی، جس کامطلب یہ ہے کہ انہوں نے ایک حرف امام ابوجعفر رحمہ اللہ کی قراء ت سے، دوسراامام شیبہ رحمہ اللہ سے، تیسرا زہری رحمہ اللہ سے اورچوتھا ان کے علاوہ کسی اورسے لے کر ان تمام اختلافات کو ایک قراءت میں جمع کردیا۔ المختصر سیدنا نافع مدنی رحمہ اللہ کی قراء ت مذکورہ تابعین کی قراء ات کا امتزاج ہے۔ امام اصمعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’سیدنا نافع رحمہ اللہ نے مجھے بتایا کہ میں نے سیدنا ابوجعفر رحمہ اللہ کی قراء ت کے ستر (۷۰) حروف کو ترک کیا ہے۔‘‘ اسی طرح سیدنا ابوعمرو بصری رحمہ اللہ نے اپنااختیارامام شیبہ بن نصاح رحمہ اللہ سیدنا عاصم بن أبی النجود رحمہ اللہ ، سیدنا عبداللہ بن کثیر رحمہ اللہ ، امام حسن بصری رحمہ اللہ اور امام سعیدبن جبیر رحمہ اللہ وغیرہ کی قراء ات سے مرتب فرمایا۔انہوں نے بھی سیدنانافع رحمہ اللہ کی طرح اپنے ذوق کے مطابق مذکورہ لوگوں کی قراء ات کی تلخیص وتہذیب کی۔قصہ مختصریہ ہے کہ امام ابوعمرو بصری رحمہ اللہ کا اختیار اور ان کی متعین قراء ت ان کے شیوخ کی قراء ات کا امتزاج ہے۔ اسی طرح امام کسائی رحمہ اللہ نے امام حمزہ زیات رحمہ اللہ ،امام عیسیٰ بن عمرہمدانی رحمہ اللہ ،امام اسماعیل بن جعفر رحمہ اللہ اور امام یعقوب بن جعفر رحمہ اللہ سے جو کہ امام نافع رحمہ اللہ کے شاگرد ہیں، کی قراء ات سے اپنا اختیار مرتب کیا۔انہوں نے ان سب کی قراء ات سے ایک نیا اختیار