کتاب: حجیت قراءات - صفحہ 105
قراء ات کے علاوہ کو منسوخ کر دیا گیا تھا، جبکہ یہ دس قراء ات قطعی طور پر ثابت ہیں۔ ۳۔ اُمت کے اَسلاف کا موقف بھی ہمارے مؤقف کا مؤید ہے۔اس سلسلہ میں آئمہ سلف کے چند اقوال ملا حظہ ہوں: امام قرطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ تمام دیار و اَمصار میں مسلمانوں کا اس بات پراجماع ہوچکا ہے کہ جو کچھ آئمہ نے صحیح سمجھتے ہوئے نقل کیا اوراپنی کتابوں میں لکھا ہے،وہ معتمدہے اوراُمت کا یہ اجماع ایک صحیح بات پر ہوا ہے۔اللہ نے جو اپنی کتاب کی حفاظت کا ذمہ اٹھایا ہے وہ بھی اس اجماع سے ثابت ہوتاہے۔علمائے متقدمین میں سے امام ابن جریر طبری رحمہ اللہ اورقاضی ابوبکر بن ابوالطیب رحمہ اللہ وغیرہ کابھی یہی مؤقف ہے۔‘‘ قاضی ابو بکر بن ابو الطیب رحمہ اللہ اپنی کتاب ’الانتصار‘ میں فرماتے ہیں: ’’سیدنا عثمان کا مقصد، سیدنا ابو بکر صدیق کی مانند قرآن مجید کو فقط دو گتوں کے درمیان جمع کرنا نہیں تھا۔بلکہ ان کا مقصد تمام مسلمانوں کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت شدہ معروف قراء ات متواترہ پر جمع کرنا تھا اورقراء ات غیر متواترہ کو ختم کرنا تھا۔‘‘ امام ابن عطیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’قراء اتِ سبعہ و عشرہ کے ثبوت پر اعصار (زمانوں کے زمانے) اورامصار (شہروں کے شہر) گزر چکے ہیں۔ ان قراء ات کی نماز میں تلاوت کی جاتی ہے،کیونکہ یہ اجماع ِاُمت سے ثابت ہے۔‘‘ محقق فن ابن جزری رحمہ اللہ علامہ سبکی رحمہ اللہ کے حوالہ سے لکھتے ہیں: ’’قراء ات سبعہ، جن پر امام شاطبی رحمہ اللہ نے اقتصار کیااور قراء ات ثلاثہ جو سیدنا ابوجعفر رحمہ اللہ ، سیدنا یعقوب رحمہ اللہ اور سیدنا خلف العاشر رحمہ اللہ کی مرویات ہیں،یہ متواترہیں اوردین کالازمی حصہ ہیں۔ان قراء ات میں سے جس قراء ت کو بھی