کتاب: حجیت قراءات - صفحہ 103
قراء ات ائمہ عشرہ کا تواتر اوران کا ثبوت بذریعہ علم قطعی ویقینی آئمہ عشرہ مندرجہ ذیل ہیں: سیدنا نافع بن ابونعیم مدنی، سیدنا ابوجعفر یزید بن قعقاع مدنی،سیدناعبداللہ بن کثیرمکی، سیدناابوعمرو بن العلاء بصری، سیدنایعقوب بن اسحاق حضرمی، سیدنا عبداللہ بن عامر الشامی، سیدناعاصم بن ابی النجود کوفی ، سیدنا حمزہ بن حبیب زیات کوفی، سیدناعلی بن حمزہ الکسائی اور سیدناخلف بن ہشام بزار کوفی۔ علمائے اُصول کے مطابق تواتر کی تعریف یہ ہے کہ کسی خبر کو اتنی بڑی جماعت،جن کاجھوٹ پر جمع ہونا یا ان سے بالاتفاق جھوٹ کاصادر ہونا عادۃًمحال ہو۔چنانچہ متواتر خبر ایسی ہوگی جسے اتنی بڑی جماعت نے ابتدائے سند سے انتہائے سند تک ہرزمانہ میں نقل کیا ہو، جس کا جھوٹ پر جمع ہونا یا بالاتفاق ان سے جھوٹ کاصادر ہونا عادۃ محال ہو۔طبقہ اولی سے طبقہ اَخیرہ تک اس خبر کی بنیادحسی ہو، یعنی مشاہدہ اورسماع پر مبنی ہو۔یہ بات تو واضح ہی ہے کہ تواتر تب ہی حاصل ہوسکے گا جب سند کے تمام طبقات میں ابتدائے سند سے انتہائے سند تک ناقلین کی تعداد مذکورہ صفت کے مطابق ہو۔اگر عدد کی یہ شرط سند کے کسی بھی طبقہ میں مفقود ہوگی تو تواتر ثابت نہیں ہوگا۔ اور خبر متواتر سامع کو علم یقینی کا فائدہ دیتی ہے۔ آئمہ قراء ات کی قراء ات میں تواتر کا یہ درجہ پایا جاتا ہے،کیونکہ صحابہ کی بہت بڑی جماعت نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سبعہ اَحرف کے ساتھ قرآن کریم کو نقل کیا۔ ان سے تابعین اورتبع تابعین نے اوران سے ائمہ اداء اورماہرین شیوخ نے نقل کیا۔ پھر ان لوگوں سے اُمت