کتاب: حجیت قراءات - صفحہ 101
ہے۔ ٭ یوں پڑھا جائے: ﴿وَشَاوِرْھُمْ فِی بَعْضِ الأَمْرِ﴾(آل عمران:۱۵۹) ٭ یوں پڑھا جائے: ﴿إِنَّمَا ذٰلِکُمُ الشَّیْطَانُ یَخُوْفُکُمْ أَوْلِیَآئَ ہٗ﴾ (آل عمران:۱۷۵) ٭ پڑھنا: ﴿کَلَالَۃً أَوِ امْرَأَۃٌ وََلَہٗ أَخٌ أَوْ أُخْتٌ مِّنْ أُمٍّ﴾ (النساء:۱۲) ٭ یوں پڑھا جائے: ﴿لَقَدْ تَّقَطَّعَ مَا بَیْنَکُمْ﴾(الانعام:۹۴) ۵۔ تقدیم و تاخیر کا اختلاف اس کی مثالیں مندرجہ ذیل ہیں: ٭ یوں پڑھا جائے: ﴿کَذٰلِکَ یَطْبَعُ اللّٰه عَلیٰ قَلْبِ کُلِّ مُتَکَبِّرٍ جَبَّارٍ﴾ (المومن:۳۵) ٭ یوں پڑھا جائے: ﴿وَجَآئَ تْ سَکْرَتُ الْحَقِّ بِالْمَوْتِ﴾ (ق:۱۹) ٭ یوں پڑھا جائے: ﴿إِذَا جَآئَ فَتْحُ اللّٰه وَالنَّصْرُ﴾ (النصر:۱) ۶۔ ابدال کلمہ کااختلاف اس کی مثالیں مندرجہ ذیل ہیں: ٭ یوں پڑھا جائے: ﴿فأَیْقَنُوْا بِحَرْبٍ مِّنَ اللّٰه وَرَسُوْلِہٖ﴾ (البقرۃ:۲۸۹) یہاں اصل میں فَأْذَنُوْا ہے۔ ٭ پڑھنا: ﴿وَکَانَ عَبْدُ اللّٰه وَجِیْھًا﴾ (الاحزاب:۷۹) یہاں اصلا عِنْدَ اللّٰه تھا۔ ٭ پڑھنا: ﴿وَإِنْ عَزَمُوْا السِّرَاحَ﴾ (البقرۃ:۲۲۷) یہاں اصل میں الطَّلاَقَ تھا۔ ٭ پڑھنا: ﴿وَأَتِمُّوْا الْحَجَّ وَالْعُمْرَۃَ لِلْبَیْتِ﴾ (البقرۃ:۱۹۶) یہاں ﷲ تھا۔ بسا اوقات ابدال کلمہ کے بجائے ابدالِ حرف ہوتا ہے، جیسے: ٭ یوں پڑھا جائے: ﴿الْحَیُّ القَیَّامُ﴾ (البقرۃ:۲۵۵) یہاں اصل میں القَیُّوْم تھا۔ ٭ پڑھنا: ﴿وَجَرَیْنَ بِکُمْ بِرِیْحٍ طَیِّبَۃٍ﴾ (یونس:۲۲) یہاں فی الاصل بِہِمْ تھا۔