کتاب: حجیت حدیث(شیخ البانی) - صفحہ 9
الحاد ودہریت کے مرکز وماویٰ تھے۔ ان کی سرپرستی کے لیے بڑے بڑے ملاحدہ کو پیش قرار مراعات ومشاہرات پر درآمد کیا گیا۔ ان اداروں کامقصد وحید محض یہ تھا کہ اسلام کا ایک نیا مثنیٰ تیار کیاجائے اور اس کو ایسے دہریت مأب قالب میں ڈھالا جائے کہ وہ منکرات وفواحش کی راہ میں رکاوٹ نہ بن سکے۔ انسان جو جی میں آئے کر گزرےمگر اس کے باوصف اس پر اسلام کا لبادہ چسپاں رہے۔ علّامہ اقبال نے کیا خوب فرمایا ؎ خود بدلتے نہیں قرآن کو بدل دیتے ہیں پاکستانی حکومتوں کے قائم کردہ ادارے۔ ادارہ ثقاہت اسلامیہ‘ادارہ تحقیقات اسلامیہ وغیرہ اس کی زندہ مثالیں ہیں۔ بی۔ ۲۵ گلبرک لاہورمیں قائم کردہ انکار ِ حدیث پر مبنی ادارہ بھی انہی لادینی حکومتوں کی بدترین پیداوار ہے۔ مذکورہ صدرادارے جو ”خدمات جلیلہ“انجام دیتے رہے ان میں فرق واختلاف ہوسکتا ہے۔ مگر ایک بات ان میں مشترک کے طور پرپائی جاتی ہے ا ور وہ ہے فتنہ ”انکار حدیث“ اس فرق کے ساتھ کہ ان میں سے بعض ادارے تو علانیہ احادیث نبویہ کو دین میں حجّت نہیں سمجھتے۔ بخلاف ازیں بعض مصلحت مبنی کے تحت اس جسارت کےمرتکب نہیں ہوتے۔ تاہم فکرو نظر کا اُسلوب وانداز یکساں ہے اور ا س میں کوئی فرق نہیں پایا جاتا۔ و ہ اس اندازسے ان احادیث کی تاویل وتعبیر کرتے ہیں جس سے ان کا مقصد فوت ہوجاتا ہے۔ یہ منافقانہ طرز علانیہ انکار حدیث سےزیادہ خطرناک اور ضرررساں ہے۔ اب موجودہ حکومت جو اسلام کے نام پر معرض وجود میں آئی ہےاور اس سلسلے میں عملی اقدامات بھی کررہے ہے۔ اس کے لیے”فتنہ انکارِ حدیث“ایک بہت بڑا چیلنج ہے۔ کیونکہ جدید اسلام کے نام پراسلام کےعملی نمونہ ”سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم“سے پہلوتہی کے لیے ایک فریب کا رانہ چال ہے ظاہر ہے کہ جب قرآن کی عملی تعبیر پر ہی ہاتھ صاف کردیا جائے اور من مانی تاویل کا راستہ کھول دیا جائے تو باقی کیا رہ جائے گا۔