کتاب: حجیت حدیث(شیخ البانی) - صفحہ 87
کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی جو بھی حدیث تمہیں ثابت ہوجائے اس پر ایمان لائیں خواہ وُہ عقائد سے متعلق ہو یااحکام سے، اس پر آپ کے خاندانی اور مورثی مذہب کے امام نے یاائمہ اسلام میں سے کسی دوسرے امام نےصاد کیا ہویانہ!
ایسے قواعد کی آڑ نہ لیں جو غیر مجتہدین پر رجال کے افکار واجتہادات پراستوار ہیں، وُہ آپ کو اتباعِ رسول سے روکیں گے، کسی بشر کی تقلید نہ کریں خواہ کتنا ہی بلندوبالا اور نامور ہو کہ تم فرمانِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ملنے کے بعد اس کے قول کو ترجیح دینے لگ جاؤ گے۔
صرف اسی ایک صورت میں آپ اپنے علم وعمل سے اس بات کا ثبوت دے سکتے ہیں کہ الالٰہ الا اللہ دستور حیات ہے اور ”حاکمیت صرف اللہ تبارک وتعالیٰ کےلیے“ہے۔ اس کے بغیر ممکن نہیں ہے کہ ہم قرآنی احکام کے فرمانبردار ‘یکتائے روزگار جوانوں کی مثالی جماعت پیدا کرسکیں جو مسلم معاشرہ ، اس کی خصوصیات سمیت قائم کرنے میں موثر کردار ادا کرسکے۔ اور بالطبع اسلامی حکومت کے لیے راہ ہموار کرے اور ایک بہت بڑے داعی اسلام رحمہ اللہ کی حکمتِ صادقہ کا مصداق ہوکہ تم اپنے قلوب میں اسلام کی حکومت قائم کرلو، زمین پر وہ خود بخود قائم ہوجائے گی“
شاید یہ وقت قریب ہو۔
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَجِيبُوا لِلّٰـهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُمْ لِمَا يُحْيِيكُمْ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللّٰـهَ يَحُولُ بَيْنَ الْمَرْءِ وَقَلْبِهِ وَأَنَّهُ إِلَيْهِ تُحْشَرُونَ۔
اے ایمان والو! اللہ اور اس کے رسول کی دعوت کوفوراً قبول کروجب وہ تمہیں کسی ایسی چیز کے لیے بلائیں جس میں تمہاری زندگی ہو اور جان لو کہ اللہ بندے اور اس کے دل کے درمیان حائل ہوجاتا ہے اور بلاشک وشبہ اسی کی طرف اکھٹا کیا جائے گا۔
والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہٗ
۹۹۔۔ جے ماڈل کالونی
[1] ”النور”(۵۱)