کتاب: حجیت حدیث(شیخ البانی) - صفحہ 86
ہےا ور نصوص کتاب وسنت کا رد ہے۔ سو آپ اگر کسی ایسے ہی غیرت ِ اسلامیہ سے مالامال اور حاکمیت الٰہیہ کے علمبردار نوجوان خطیب کو متنبہ کریں کہ آپ سے فلاں آیت یا حدیث کی مخالفت سردز ہورہی ہے تو وُہ بجائے اس پر متنبہ ہونے کے فوراً اپنے مذہب سے حجت پکڑے گا۔ صد افسوس کہ وہ عظیم مقصد کی طرف لوگوں کو دعوت دیتا ہے اپنے عمل سے اُس کی مخالفت کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے”إِنَّمَا كَانَ قَوْلَ الْمُؤْمِنِينَ إِذَا دُعُوا إِلَى اللّٰـهِ وَرَسُولِهِ لِيَحْكُمَ بَيْنَهُمْ أَن يَقُولُوا سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا وَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ۔ [1]‘‘
مومنوں کو جب اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم ماننے کی دعوت دی جاتی ہے تو اُن کا جواب صرف یہ ہوتا ہے کہ ہم نے سنا اور تسلیم کیا، یہی لوگ کامیاب وکامران ہیں )ان نوجوانوں کا فرض ہے کہ وہ فوراً اس نصیحت اور دلیل کوتسلیم کریں چونکہ یہ علم ہے اور تقلید سے نہ چمٹے رہیں، چونکہ وُہ جہالت ہے۔
دوم:۔ یہ کہ آپ اپنے اندر کم ازکم وہ مرتبہ ضرورپیدا کریں جو ہر مسلمان کے لیے ضروری اور ممکن ہے وُہ مرتبہ اجتہاد وتحقیق جس پر صرف خواص ہی فائز ہوسکتے ہیں اس سے فرتر ہے، میری مراد اس سے اتباع ِ رسول اور اپنی ذات کو اتباع کے لیے مخصوص کرنا ہے، آپ میں سے ہر ایک حسبِ طاقت جیسے عبادت میں اللہ کی وحدانیت کا قائل ہے، ویسے ہی اتباع میں رسول اللہ کی انفرادیت کا بھی قائل ہو۔
سو جیسے تمہارا معبود ایک ہے، متبوع بھی ایک ہے۔ اللہ کی الوہیت اور محمد رسول اللہ کی رسالت کی عملاً شہادت یہی ہے۔
عزیزان گرامی! آپ اپنی طبائع میں یہ انقلاب پیدا کرنے کی کوشش کریں