کتاب: حجیت حدیث(شیخ البانی) - صفحہ 85
دلانا ہے۔
اول: نئی نسل کے جوانوں کو چاہیے کہ ایک خاص امر کا خیا رکھیں جس سے آج کل جدید ذہن کے مومن صفات اور اسلامی ثقافت کے حامل نوجوان بھی غافل ہیں‘حالانکہ وہ ایسے دور میں زندگی بسر کررہے ہیں جس میں انہوں نے سید قطب شہید رحمہ اللہ علیہ اور مولانا مودودی وغیرہما جیسے مسلم مصنفین کی کتابوں اور کوششوں سے یہ جان لیا ہے کہ تشریع کا حق صرف اللہ وحدہ کی ذات کو حاصل ہے۔ اس میں کوئی انسان شریک نہیں ہے جسے وہ اس نعرے سے تعبیر کرتے ہیں ”حاکمیت صرف اللہ کے لیے ہے“۔
اس کتاب کے شروع میں جو نصوص ذکر کی گئی ہیں اُن سے بھی یہی تصریح ہوتی ہے، لیکن یہ نعرہ بلندکرنے والے اور اس پر ایمان رکھنے والے نوجوانوں کی اکثریت حقیقت سے آگاہ نہیں ہے کہ اس میں کوئی فرق نہیں ہے کہ ایک من دون اللہ بشر کا تابع مسلمان جو اللہ کے احکام میں سے کسی حکم کو خطا بتاتا ہے یا ایک کافر جس نے اپنی ذات کو اللہ کے برابربحیثیت شارع کے کھڑا کرلیا ہے، برابر ہیں اور اُن کے عالم وجاہل ہونے میں بھی فرق نہیں ہے۔ یہ سب مبدء مذکور”حاکمیت اللہ کے لیے ہے‘‘ کے منافی ہے۔ جس پر بحمداللہ آج کا نوجوان ایمان رکھتا ہے۔ میں آپ کو اس پر متنبہ کرنا اور نصیحت کرنا چاہتا ہوں‘ چونکہ نصیحت مومنوں کو نفع دیتی ہے۔ ( انَّ الذِّكْرَىٰ تَنفَعُ الْمُؤْمِنِينَ)
میں نے کئی جوانوں کو سنا کہ وہ پوری جرأت وہمت اور اسلامی غیرت کےساتھ ”اللہ وحدہٗ کی حاکمیت “ کا اقرار کرانے کے لیے خطبے دیتے ہیں، کافر حکومتوں سے ٹکر لیتے ہیں۔ یہ بڑی خوش آئند بات ہے، اگر چہ ہم اُن کے خیالات میں جو فی نفسہٖ اس نعرے کے منافی ہیں تغیر نہیں کرسکتے، حالانکہ اس میں تغیر آسان ہے انہیں اس پر متنبہ کریں گے اور انہیں یاد دلائیں گے کہ خبردار یہ تقلیدی دین