کتاب: حجیت حدیث(شیخ البانی) - صفحہ 84
کافی ہے جنہیں ہم نے پہلی دو فصلوں میں ذکر کیا ہے ایسی ہزاروں احادیث ہیں جن سے وُہ سمجھ جائے گا کہ مقلدین کے مختلف فرقوں نے تقلیدی دین اور غیر معصوم ائمہ کے لیے تعصب کی وجہ سے ان احادیث سے کنارہ کشی کرلی۔ امام ابن قیم رحمہ اللہ نے اعلام الموقعین میں ۷۳ سنن صریحہ بطور مثال بیان کی ہیں، جنہیں مقلدین نے رد کردیا ہے، ان پر مفصل کلام کیا ہے اور بہترین علمی مناقشہ کیا ہے اور ان کے شروع میں چند ایسی مثالیں ذکر کی ہیں جن میں انہوں نے سنن کو عقائد کے بارے میں رد کیا ہے۔ جیسے اللہ کی اپنی مخلوق پر بلندی اور اس کا مستوی علی العرش ہونا وغیرہ مسائل ہیں ‘ میں اس کو تائید کے طور پر ذکر کرتا ہوں کہ شیخ صالح بن محمد الفلانی کتاب ”ایقاظ ہمم اولی الابصار“ (ص ۹۹) میں ہے، کہ علامہ ابن دقیق العید نے ائمہ اربعہ کے ان مسائل کو ایک ضخیم جلد میں جمع کیا ہے جن میں انہوں نے صحیح حدیث کے ساتھ انفرادی یا اجتماعی طور پر اختلاف کیا ہے وُہ اس کے شروع میں ذکر کرتے ہیں۔
”بلاشبہ ان مسائل کی ائمہ مجتہدین کی طرف نسبت حرام ہے اور ان ائمہ مجتہدین کی تقلید کے دعویدار فقہاء کا فرض ہے کہ وہ ان مسائل کی معرفت حاصل کریں تاکہ وہ انہیں ان کی طرف منسوب کرکے ان پر جھوٹ نہ باندھیں۔ “
نئی نسل کے فرائض !
برادران ِ گرامی ! آخری گزارش یہ ہے کہ میری اس گفتگو کا یہ مقصد نہیں ہے کہ میں تمہیں اس بات پر انگیخت کرتا ہوں کہ آپ سب ائمہ مجتہدین اور فقہاء محققین بن جائیں، اگر چہ ایسا ہونے پر جیسے آپ کو خوشی ہوگی مجھے بھی ویسے ہی خوشی ہوگی۔ چونکہ مختلف شعبوں میں تخصص حاصل کرنے اور متخصصین کو آپس میں تعاون کرنے کی ضرورت کے پیشِ نظر ایسا ہونا عادتاً ناممکن ہے۔ میرا ارادہ اس سے درجِ ذیل دو امور کی طرف توجہ