کتاب: حجیت حدیث(شیخ البانی) - صفحہ 83
کا مکلف نہیں ٹھہرایا جس کی معرفت اور اتباع کی وہ طاقت نہیں رکھتا۔ تقلید کے خطرات اور مسلمانوں پر اس کے آثار سیئہ ! برادران گرامی! تقلید کے خطرات اور ہماری امت میں اس کے آثار سیئہ کو اس مقالہ عجالہ میں بیان کرنا حد امکان سے بڑھ کر ہے۔ خاص طور پر اس کی تفصیل کے لیے مستقل کتابیں موجود ہیں، مزید وضاحت کے لیے اُن کی طرف رجوع کیا جاسکتا ہے۔ اس میں تو یہ بیان کرنا مقصود تھا کہ یہ بھی ان اسباب کثیرہ میں سے ایک سبب ہے، بلکہ سب سے بڑا سبب ہے جس نے مسلمانوں کو کتاب وسنت کی پیروی سے موڑا اور بجائے کتاب وسنت کے ائمہ مقلدین کے لیے تعصب پیدا کیا۔ مقلدین نے تقلید کو امر واجب قرار دیا جیسا کہ ابھی گزرا اور دین ِ متبوع جس سے چوتھی صدی ہجری کے بعد کسی کے لیے خروج جائز نہیں ہے اور جس نے اس سے خروج کیا ( اور اتباع کتا ن وسنت کا علم بلند کیا) اسے طرح طرح کے القاب شنیعہ سے نوازا گیا، اسے مختلف لڑائیوں کا سامنا کرنا پڑا، اور ایسے اتہامات سے بھی محفوظ نہ رہ سکا جو اس میں نہ تھے جیسے ہر اس شخص کو معلوم ہے جو فریقین کے اس موضوع پر بعض رسائل پر مطلع ہے۔ آج اکثر لوگ فقہ مقارن (معروف مذاہب کی فقہ کا تقابلی مطالعہ) کی تعلیم سے محروم ہیں، یہی ایسی فقہ ہے جس پر بحث کرنے اور اس میں رسوخ حاصل کرنےسے پتہ چلتا ہے کہ مقلدین اتباع کتاب و سنت بلکہ نفس اپنے ائمہ کی تقلید سے کس قدر دُور ہیں بوجہ اپنے مذہبی تعصب کے، حالانکہ اس کی تدریس بعض پی۔ ایچ۔ ڈی اساتذہ کے سُپرد ہے۔ جب صورت یہ ہے تو آدمی کو ان ڈاکٹر حضرات سے پڑھنے کی بجائے صرف ان چند احادیث کو یاد کرلینا ہی