کتاب: حجیت حدیث(شیخ البانی) - صفحہ 7
امام شافعی نے کتاب وسنت کے باہمی ربط اور اسی قسم کے شبہات کے ازالے کے لیے اپنی مشہور تصنیف ”الرسالہ“ لکھی۔ اگر یہ مان لیا جائے کہ قرآن کریم سنتِ رسول سے مستغنی ہے تو میرا خیال ہے کہ نزول قرآن اور ترتیب ِ آیات ِ قرآنی بھی الہامی ہونے سے جاتی رہیں گی۔ بلکہ دُور کیا جائے قرآن کے ساتھ یا قرآن کے لیے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا بھیجنا ہی بے مقصد ہوجاتا ہے کیونکہ قرآن کا کلام الٰہی ہونا بھی سُنت سے ہی ثابت ہے اور ترتیب آیات بھی ‘اللہ تعالیٰ نے ہمارے سامنے قرآن پڑھا ہے اور نہ قرآن کریم میں یہ ذکر ہے کہ فلاں آیت فلاں کے بعد رکھی جائے۔ حالانکہ قرآن تھوڑا تھوڑاکرکے تئیس سال میں مکمل ہوا۔ صرف عقیدت سے کوئی بات نہیں بنتی۔ غیر مسلم تو کیا بعض معروف ملحد بزعم خود مسلمان ادیب سنت سے انکار کی بنا پر یہ شوشہ چھوڑچکے ہیں۔ بہر صورت آج جب مسلمانوں کی عقیدت کا توڑ علمی انکشافات کے نام پر حربہ”تشکیک“ سے کیا جارہا ہے تو علم ”درایتِ حدیث “ کو وسیع سطح پر پھیلانے کی ضرورت ہے۔ زیر نظر مقالہ علم درایت ِ حدیث کا ایک پہلو ہے جس کے اصل مخاطبین اگرچہ ملحدین نہیں ہیں بلکہ تقلید کی بناپر جو احادیث سے بے اعتنائی کی گئی اور بعض کج فہمیوں کی بنا پر خبرِ واحد وغیرہ کے مشکوک ہونے کے بارے میں جو شوشے چھوڑ گئے ان کا جواب ہے، تاہم حجیت حدیث کی ان مباحث سے ملحدین کے شبہات کا ایک گونہ ازالہ بھی ہوتاہے جو مسلمانوں کو اسلام کی عملی تعبیر سے بیزار کرنے کے لیے پھیلاتے رہتے ہیں یہ موضوع آج کل ہمہ جہت کا م کرنے کا ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ دینی اور تحقیقی اداروں کو اس چیلنج کا خاطر خواہ جواب دینے کی توفیق عطا فرمائے وَمَا النَّصْرُ إِلَّا مِنْ عِندِ اللّٰـهِ الْعَزِيزِ الْحَكِيمِ  حافظ عبدالرحمٰن مدنیؔ خادم مجلس التحقیق الاسلامی پاکستان