کتاب: حجیت حدیث(شیخ البانی) - صفحہ 68
۳۔ امام شافعی رحمہ اللہ علیہ فرماتے ہیں : اجمع المسلمون علی ان من استبان له سنة عن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیه وسلم لم یحل ان یدعھا لقول احد۔ “ مسلمانوں کا اس پر اجماع ہے کہ جس شخص کو سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مل جائے اسے کسی کے قول کی وجہ سے چھوڑنا حرام ہے۔ نیز فرمایا: کل مسئلة صح فیھا الخبر عن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیه وسلم عنداھل النقل بخلاف ماقلت ، فانا راجع عنھا فی حیاتی وبعد موتی “۔ جس مسئلہ کے بارے میں رسول اللہ کی صحیح حدیث میرے قول کے خلاف ثابت ہوجائے، میں اس سے اپنی زندگی میں اور موت کے بعد رجوع کرتا ہوں۔ اور فرمایا کل ماقلت، فکان عن النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم خلاف قولی ممایصح فحدیث النبی اولیٰ فلا تقلدونی۔ “ میرے قول کے خلاف اگر صحیح حدیث ہوتو وُہی اولیٰ ہے پس میری تقلیدمت کرو۔ ۴۔ امام احمد رحمہ اللہ فرماتے ہیں: لاتقلدنی ولا تقلد مالکاولاالشافعی ولا الاوزاعی ولاالثوري وخذ من حیث اخذوا۔ “ (میری تقلید نہ کرو، نہ مالک کی نہ شافعی کی، نہ اوزاعی اور ثوری کی جہاں سے انہوں نے (دین)لیا وہاں سے تم لو۔ ) ان ائمہ کا یہ قول بڑ امشہور ہے”اذاصح الحدیث فھو مذھبی “۔ (جب حدیث صحیح ثابت ہوجائے وہی میرا مذہب ہے) اوان کے علاوہ کئی اقوال منقول ہیں جن میں سے چند عمدہ اقوال میں نے اپنی کتاب صفۃ صلاۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مقدمہ میں ذکر کیے ہیں[1]یہاں جو ذکر ہوگئے
[1] امام مالک کا یہ فیصلہ کس قدر شاندار ہے ”کل احد یوخذ عنه ویرد علیه الاصحاب ھذاالقبر“ یعنی ہر شخص کی بات مانی بھی جاسکتی ہے مگر اس قبر والے کی بات صرف مانی ہی جاسکتی ہے رد نہیں کی جاسکتی ( مترجم)