کتاب: حجیت حدیث(شیخ البانی) - صفحہ 67
ان التقلید جھل ولیس بعلم “ ( تقلید جہالت ہے علم نہیں ہے) علماء حدیث کی یہ تصریحات اس سے متفق ہیں جو کتبِ حنفیہ میں آیا ہے کہ جاہل کو قضا سونپنا ناجائز ہے۔ علامہ ابن الہمام نے جاہل کی تفسیر”مقلد“سے کی ہے۔ تقلید کی ممانعت میں ائمہ کے اقوال:۔ ائمہ مجتہدین کے اقوال پے درپے آئے ہیں جن میں انہوں نے اپنی اور دیگر آئمہ کی تقلید سے ممانعت فرمائی ہے۔ ۱۔ امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ فرماتےہیں۔ لایحل لأحد ان یأخذبقولنا مالم یعلم من این اخذناہ کسی کے لیے جائز نہیں ہے کہ وُہ یہ جانے بغیر ہمارے قول کو قبول کرے کہ ہم نے وُہ کہاں سے لیا ہے۔ ایک دوسری روایت میں ہے”حرام علی من لم یعرف دلیلی ان یفتی بکلامی فاننا نقول الیوم ونرجع عنه غدا۔ “ جو شخص میری دلیل نہیں پہنچانتااسے میرے کلام پر فتویٰ نہیں دینا چاہیے بے شک ہم بشر ہیں، آج بات کرتے ہیں کل اس سے رجوع کرلیتے ہیں۔ ۲۔ امام مالک رحمہ اللہ فرماتےہیں [1] انماانابشراخطئ واصیب، فانظروافی رائی فکل ماوافق الکتٰب والسنة فخذوہ، وکل مالم یوافق الکتٰب والسنة فاترکوہ “۔ بے شک میں بشر ہوں، میری رائے درست بھی ہوسکتی ہے اور غلط بھی، میری رائے پر غور کرو، جو کتاب وسنت کے موافق ہواسے قبول کرلواور جوکتاب وسنت کے منافی ہو اسے چھوڑدو۔
[1] اسی مفہوم کی روایت بخاری مسلم میں عبداللہ بن عمربن عاص سے مروی ہے جو میری کتاب”الروض التفسیر“میں ۵۴۹ نمبر پر رہےاس کے الفاظ آگے آرہے ہیں [2] ۲/۲۹۴۔ ۲۹۸