کتاب: حجیت حدیث(شیخ البانی) - صفحہ 64
”باب“تقلید اور اس کی نفی کا بیان‘ تقلید اور اتباع میں فرق!
اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب کریمہ میں کئی مقامات پر تقلید کی مذمت کی ہے، فرمایا، اتَّخَذُوا أَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ أَرْبَابًا مِّن دُونِ اللّٰـهِ ( یہود ونصاریٰ نے) اپنے علماء وصوفیاء کواللہ کے سوا اپنے معبود بنالیا۔ حضرت حذیفہ وغیرہ سے مروی ہے وُہ فرماتے ہیں کہ وہ ان کی اللہ کے سوا عبادت نہیں کرتےتھےلیکن ان علماء نے ان پر اللہ کے حکم کے بغیر کئی چیزیں حلال کیں اور کئی حرا م تو انہوں نے ان کی اتباع کی، عدی بن حاتم سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ کے پاس آیا، میری گردن میں صلیب تھی آپ نے فرمایا یہ بُت اپنی گردن سے اتاردو، میں آپ کے پاس پہنچا تو آپ سورۂ براۃ پڑھ رہے تھے حتیٰ کہ آپ اس آیت پر پہنچے ” اتَّخَذُوا أَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ أَرْبَابًا مِّن دُونِ اللّٰـهِ “ عدی بن حاتم کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ہم نے تو اُن کو خدا تسلیم نہیں کیا تھا، فرمایا یہی اُن کی عبادت ہے، اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ” مَا أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ فِي قَرْيَةٍ مِّن نَّذِيرٍ إِلَّا قَالَ مُتْرَفُوهَا إِنَّا وَجَدْنَا آبَاءَنَا عَلَىٰ أُمَّةٍ وَإِنَّا عَلَىٰ آثَارِهِم مُّقْتَدُون َ قَالَ أَوَلَوْ جِئْتُكُم بِأَهْدَىٰ مِمَّا وَجَدتُّمْ عَلَيْهِ آبَاءَكُمْ
ترجمہ: ہم نے جب بھی تجھ سے قبل کسی بستی میں کوئی نبی بھیجا تو اس کے سرداروں نے یہی کہا کہ ہم نے اپنے آباء کو ایک دین پر پایا ہے اور ہم بھی انہیں کے آثار کی اقتداء کریں گے۔ سو اُن کو قبولیت ہدایت سے تقلیدآباء نے روکے رکھا، انہوں نے کہا، ” إِنَّا بِمَا أُرْسِلْتُم بِهِ كَافِرُونَ “ ( جو کچھ تم لاتے ہو ہم اس کے منکر ہیں) دُوسری جگہ اللہ تعالیٰ نے کفار پر عیب لگائے اور اُن کی مذمت کرتے ہوئے فرمایا” مَا هَـٰذِهِ التَّمَاثِيلُ الَّتِي أَنتُمْ لَهَا عَاكِفُونَ قَالُوا وَجَدْنَا آبَاءَنَا لَهَا عَابِدِينَ
[1] ارشاد الفحول ص۲۳۴ نوٹ : اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ عامی کے مفتی کی طرف رجوع کو اس تعریف سے خارج کرنا بااعتبار اس اصطلاح کے ہے جس کی تصریح کی گئی ہے لغۃً اگر چہ وُہ عین تقلید ہے سواس میں منافاۃ نہیں ہے یعنی لغۃً اس میں داخل ہونے سے حرمت لازم نہیں آتی۔ ۱۲منہ