کتاب: حجیت حدیث(شیخ البانی) - صفحہ 62
سواکچھ نہیں اور آخرت میں وُہ سخت عذاب میں دے مارے جائیں گے۔
خلاصۂ کلام یہ ہے کہ مسلمان پر واجب ہے کہ محدثین کے نزدیک صحیح اور ثابت ہر حدیثِ رسول اللہ پر ایمان لائے خواہ عقائد میں ہو یا احکام میں‘ متواتر ہو یا آحاد خواہ اس کے نزدیک اخبار آحاد علمِ قطعی اور یقین کا فائدہ دیں یا ظن راجح وغالب کا ان تمام پر ایمان لانا اور انہیں تسلیم کرنا واجب ہے۔ درحقیقت اس صورت میں مسلمان اس دعوت کی قبولیت سے عہدہ برآہوگا جس کا اس آیت میں اسےحکم دیا گیا ہے:”يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَجِيبُوا لِلّٰـهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُمْ لِمَا يُحْيِيكُمْ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللّٰـهَ يَحُولُ بَيْنَ الْمَرْءِ وَقَلْبِهِ وَأَنَّهُ إِلَيْهِ تُحْشَرُونَ۔
(اے ایمان والو) اللہ اور رسول کی بات مانو جب وُہ تمہیں ایسی چیز کی طرف بلائیں جس میں تمہاری زندگی ہو، جان لواللہ اپنے بندے اور اس کے دل کے درمیان حائل ہوجاتا ہے اور تم بلاشبہ اسی کی طرف اکھٹے کیے جاؤگے)
یااس کے علاوہ یگر آیات میں جن کا ذکر اس رسالہ کے شروع میں کیا گیا ہے۔ میں اللہ سے امید رکھتا ہوں کہ وُہ اس کو نافع بنائے گا، خالصۃً اپنی ذات کے لیے کرے گا، اپنی کتاب کا ناصر اور اپنے نبی کی سنت کا خادم قرار دے گا۔ صلی اللہ علیہ وسلم تسلیما۔
چوتھی فصل
تقلید اور اُسے مذہب ودین بنانا
تقلید کی حقیقت اور اُس سے تحذیر:۔
لغت میں تقلید قلادۃ سے ماخوذہے قلاوۃ اس چیز کو کہتے ہیں جس سے آدمی دُوسرے کو کھینچتا ہے۔ خانہ کعبہ کی طرف بھیجی جانیوالی