کتاب: حجیت حدیث(شیخ البانی) - صفحہ 58
پر پوری اترتی ہیں وُہ صدق بن جائیں اور اُن سے دلائل لیے جائیں [1] ابن قیم مزید فرماتے ہیں : ”اہل ظلم وجہل متکلمین صدیق وفاروق اور ابی بن کعب جیسوں کی اخبار آحاد کو عام لوگوں کی اخبار آحاد پر قیاس کرتے ہیں، باوجویکہ دونوں کے مابین واضح اور بین فرق موجود ہے، اس شخص سے بڑھ کر کون ظالم ہوگا جو کسی صحابی کی خبر واحد اور عام آدمی کی خبرِ واحد کو علم کا فائدہ نہ دینے میں برابر سمجھتا ہے۔ یہ ایسے ہی ہے جیسے کوئی ان کو علم وفضل اور دین میں برابر سمجھے“۔ اخبار آحاد سے افادۂ کا علم کا انکار سنت سے جہالت کے سبب ہے! جب یہ لوگ کہتے ہیں کہ نبی علیہ السلام کی احادیث واخبار صحیحہ علم کا فائدہ نہیں دیتیں تو وُہ اس حد تک سچے ہیں کہ وُہ اپنی ذات کےبارے میں بتاتے ہیں کہ ہمیں ان سے علم مستفاد نہیں ہوتا مگر اگر وُہ کہیں کہ اہل حدیث وسنت کو ان سے علم کا فائدہ نہیں ہوتا تو وُہ اس میں جھوٹے ہیں[2] اور فرمایا: جب وُ ہ ان اسناد وطرق کوحاصل نہیں کرتے جن کے ذریعے اہل حدیث وسنت کوحدیث سے علم کا فائدہ ہُوا ہے تو ان کا یہ قول، کہ ہم ان اخبار واحادیث سے علم کا استفادہ نہیں کرسکے، اس سے عام نفی نہیں لازم آئے گی ( کہ کسی کو بھی ان سے علم کا فائدہ حاصل نہیں ہوتا۔) یہ استدلال تو ایسے ہی ہے کہ کہا جائے کہ ایک آدمی جو ایک چیز کو پانے والا اور اسے جاننے والا ہے کہ وہ اسے نہیں پانے والااور نہیں جانتا جیسے مثلاً ایک آدمی