کتاب: حجیت حدیث(شیخ البانی) - صفحہ 57
کا تعلق اسماء وصفات باری تعالیٰ عزوجل سے ہو وُہ نفس الامر میں باطل اور کذب وہ وُہ اللہ تعالیٰ کی بندوں پر حجتوںمیں سے ایک حجت ہے اور اللہ تعالیٰ کی حجتیں کذب اور باطل نہیں ہوسکتیں بلکہ صرف حقیقت نفس الامری ہیں، حق وباطل کے دلائل برابر نہیں ہوسکتے۔ اور ایسا نہیں ہوسکتا کہ اللہ کی ذات، اس کی شریعت اور اُس کے دین پر کذب ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پرمنزل من اللہ وحی صادق کے ساتھ مشابہ ہو جائے، وہ وحی جس کی پیروی کی اللہ نے امت پر پابندی لگائے ہے اور مشابہ بھی ایسے ہوکہ ان کی آپس میں تمیز ہی نہ ہوسکے۔ حق وباطل، صدق وکذب، شیطان کی وحی اور فرشتے کی رحمان کی طرف سے وحی میں اس قدر واضح فرق ہے کہ ایک دوسرے سے کبھی مشتبہ نہیں ہوسکتے۔ خبردار اللہ تعالیٰ نے حق کو ایسے نور سے نوازا ہے جوآفتاب نصف النہار کے نور کی طرح ہے اور مستنیر آنکھوں کو ضیا بخشتا ہے اور باطل میں ایسا گھپ اندھیرا ہے جو ظلمت شبِ دیجور کی طرح سیاہ ہے۔
اور یہ بات بعید از قیاس نہیں ہے کہ کسی کورچشم پر رات دن مشتبہ ہوجائیں جیسے کسی حرماں نصیب بے بصیرت دل کے اندھے پر حق وباطل مشتبہ ہوجاتے ہیں۔
حضرت معاذبن جبل رضی اللہ عنہ نے اپنے قضیے میں فرمایا تھا:
”حق جو شخص بھی کہے اسے قبول کرلو کہ اس پر نور کی شعاعیں ہوتی ہیں“ (جس سے اس کی شناخت ہوجاتی ہے) لیکن اگر دلوں پر اندھیرا چھاجائےآنکھیں فرمودہ رسول سے اعراض کی وجہ سے بصارت سے محروم ہوجائیں اور آراء الرجال پر اکتفا کرنے سے ظلمت مزید گہری ہوجائے، دلوں پر حق وباطل ملتبس ہوجائیں پھر ممکن ہے کہ احادیث صحیحہ جن کو امت کے اصحاب عدل وصدق لوگوں نے روایت کیا ہو وُہ کذب بن جائیں اور احادیث ِ باطلہ ومکذوبہ جو اپنی طرف سے بنائی گئیں مگر ان کی خواہشات
[1] مختصر الصواعق۔ ۲/۳۷۳