کتاب: حجیت حدیث(شیخ البانی) - صفحہ 52
اس کا بغض یہ ہے کہ وہ اس کی مخالفت کرے، عملیات صرف عمل جوارح پر محصور نہیں ہیں بلکہ دل کے اعمال تو اعمال جوارح کےلیے اصل ہیں اور اعمال جوارح اعمالِ قلب کے تابع ہیں، پس ہر ایک مسئلہ علمیہ ہے اور قلب کا ایمان، اس کی تصدیق اور محبت اس کے تابع ہے، بلکہ وُہ عمل کا اصل ہے۔ مسائلِ ایمان میں اکثر متکلمین اس سے غافل ہیں جبکہ ان کا خیال ہےکہ ایمان عمل کے بغیر مجرد وتصدیق کا نام ہے یہ بڑی فاش اور قبیح غلطی ہے، پس بہت سارے کفار جزماً نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو سچاسمجھتےتھے۔ اس میں کوئی شک نہیں کرتے تھے، صرف اُن کی اس تصدیق کے ساتھ ان کے دل کا عمل یعنی آپ کے لائے ہوئے پیغام سے محبت، اس پر رضامندی اس کا ارداہ اور اسی پر آپس میں دشمنی اور دوستی وغیرہ شامل نہ تھا۔ اس مقام سے غفلت نہ کریں یہ بڑی اہم بحث ہے، اسی بحث سے آپ حقیقت ِ ایمان کی معرفت حاصل کرسکتے ہیں۔ پس مسائلِ علمیہ ہی عملیہ ہیں اور مسائل عملیہ ہی علمیہ۔ ( ان میں تساوی کی نسبت ہے) شارع علیہ السلام نے مکلفین سے عملیات میں علم کے بغیر مجرد عمل کو اور علمیات میں عمل کے بغیر مجرد علم کو کافی نہیں سمجھا[1] علامہ ابن قیم کے مذکورہ کلام سے مترشح ہوتا ہے کہ جہاں مذکورہ تفریق بالاجماع باطل ہے چونکہ سلف کا طریقہ اس کے خلاف ہے اور مذکورہ بالا دلائل بھی اس کے خلاف ہیں وہاں یہ ایک اور طریق سے بھی باطل ہے کہ تفریق کرنے والوں کے خیال میں علم کے ساتھ عمل اور عمل کے ساتھ علم کا ملانا واجب نہیں ہے۔ یہ بڑا اہم نقطہ ہے جو اس موضوع کو سمجھنے کے لیے مومن کی بہترین مددکرتا ہے اور مذکورہ تفریق کے بطلان پر یقین واذعان پیدا کرتا ہے۔