کتاب: حجیت حدیث(شیخ البانی) - صفحہ 49
سعیدبن جبیر نے کہا، میں نے ابن عباس سے کہا کہ نوف البکال کا خیال ہے کہ موسیٰ جو صاحب الخضر ہیں وُہ بنی اسرائیل والے موسیٰ علیہ اسللام نہیں ہیں، ابن عباس نے کہا، دشمنِ خدا جھوٹ بولتا ہے مجھے ابی بن کعب نے خبر دی کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خُطبہ دیا پھر موسیٰ علیہ السلام اور کی کچھ حدیث ذکر کی جو اس پر دلالت کرتی تھی کہ موسیٰ علیہ السلام ہی صاحبِ خضر ہیں۔ (بخاری مسلم) امام شافعی رحمہ اللہ علیہ خبرِ واحد سے عقیدہ ثابت کرتے ہیں! امام موصوف یہ روایت اسی طرح مختصراً ذکر کرکے فرماتے ہیں: ”پس ابنِ عباس مع اپنی فقہ و ورع کے ابی بن کعب کی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے خبر کو صحیح سمجھتے ہیں حتیٰ کہ اس کی وجہ سے ایک مسلمان آدمی کو جُھوٹا کہتے ہیں جب ان کو ابی بن کعب سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایسی حدیث ملتی ہے جس میں موسیٰ علیہ السلام کے صاحبِ خضر ہونے پر دلیل ملتی ہے۔ “[1] میں کہتا ہوں کہ امام شافعی رحمہ اللہ کا یہ قول اس بات کی دلیل ہے کہ موصوف اخبار آحاد کی حجیت میں عقیدہ وعمل کے مابین فرق نہیں سمجھتے تھے چونکہ موسیٰ علیہ السلام صاحب بنی اسرائیل کا ہی صاحب ِ خضر ہونا ایک علمی مسئلہ ہے عملی حکم نہیں ہے جیسا کہ ظاہر ہے اس کی تائید اس سے بھی ہوتی کہ امام موصوف نے اپنی کتاب ”الرسالۃ“ میں الحجۃ فی تثبیت خبر الواحد کے عنوان کے تحت ایک اہم فصل باندھ کر اس کے تحت کتاب وسنت سے بہت سارے دلائل ذکر فرمائے ہیں [2]اور وُہ مطلق یا عام دلائل ہیں جو اپنے عموم واطلا ق کی بناء پر عقیدے کےبارے میں بھی خبرِواحد کی حجیت کو مشتمل ہیں۔ ا سی طرح ان دلائل پر خود امام صاحب کا کلام