کتاب: حجیت حدیث(شیخ البانی) - صفحہ 48
الصُّبْحِ، إِذْ جَاءَهُمْ آتٍ، فَقَالَ: «إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أُنْزِلَ عَلَيْهِ اللَّيْلَةَ قُرْآنٌ، وَقَدْ أُمِرَ أَنْ يَسْتَقْبِلَ الكَعْبَةَ، فَاسْتَقْبِلُوهَا، وَكَانَتْ وُجُوهُهُمْ إِلَى الشَّأْمِ، فَاسْتَدَارُوا إِلَى الكَعْبَةِ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے۔ دریں اثناء کہ لوگ بستی قباء میں نماز صبح میں تھے، ان کے پاس ایک آدمی آیا اور کہنے لگا کہ نبی علیہ السلام پر آج رات قرآن نازل ہُوا ہے اور آپ کو حکم ہوا ہے کہ کعبہ کی طرف منہ کرکے نماز پڑھا کریں، پس تم بھی کعبہ کی طرف منہ کرلو اور اُن کے چہرے (اس وقت) شام( بیت المقدس) کی جانب تھے۔ پس لوگ کعبہ کی طرف پھر گئے۔ ( بخاری ومسلم) یہ اس بارے میں نص ہے کہ صحابہ رضی اللہ عنہم نے خبرِ واحد کو استقبال بیت المقدس جیسے واجبِ حکم کے نسخ کے بارے میں قبول کرلیا جو اُن کے نزدیک قطعی تھا، انہوں نے اسے ترک کرکے اس خبرِ واحد کی وجہ سے کعبہ کی طرف منہ پھیرلیا۔ پس اگر صحابہ کرام کے نزدیک خبرِ واحد حجت نہ ہوتی تو وہ استقبال قبلہ اولیٰ جیسے امر کے خلاف نہ کرتے جو اُن کے نزدیک قطعی تھا، امام ابن قیم فرماتے ہیں ”ولم ینکر علیھم رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم بل شکرواعلیٰ ذلک۔ “ ”نبی علیہ السلام نے نہ صرف یہ کہ ان پر نکیر نہیں فرمایابلکہ اس پر اُن کی قدر افزائی کی گئی۔ “ حدیث رابع:۔ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ: قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ: إِنَّ نَوْفًا الْبِكَالِيَّ يَزْعُمُ أَنَّ مُوسَى صَاحِبَ الْخَضِرِ لَيْسَ بِمُوسَى بَنِي إِسْرَائِيلَ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: كَذَبَ عَدُوُّ اللَّهِ، أَخْبَرَنِي أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ قَالَ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ ذَكَرَ حَدِيثَ مُوسَى وَالْخَضِرِ بِشَيْءٍ يَدُلُّ عَلَى أَنَّ مُوسَى صَاحِبُ الْخَضِرِاخرجه الشیخان مطولا والشافعی ھکذا مختصراً
[1] الرسالہ ص ۴۱۲