کتاب: حجیت حدیث(شیخ البانی) - صفحہ 46
بھُول گیا تو اسے سنت کی طرف لوٹاگیا۔
پھر امام بخاری نے کئی احادیث ذکر کیں جن سے باب میں مذکورخبرو احد کو قبول کرنے کے جواز پر استدلال کیا گیااور اس سے مراد اس پر عمل اور اس کی حجیت کے قول کا جواز ہم اُن میں سے بعض کا ذکر کرتے ہیں۔
اول:۔ مالك هو ابن الحويرث - رضي الله عنه قال: (أتينا رسول اللّٰه صلى اللّٰه عليه وسلم ونحن شببة متقاربون فأقمنا عنده عشرين يوماً وليلة وكان رسول اللّٰه صلى اللّٰه عليه وسلم - رحيماً رفيقاً فلما ظن أنا قد اشتهينا أهلنا أو قد اشتقنا سألنا عمن تركنا بعدنا فأخبرناه. قال: ارجعوا إلى أهليكم فأقيموا فيهم وعلموهم ومروهم وذكر أشياء أحفظها أو لا أحفظها وصلوا كما رأيتموني أصلي
ترجمہ:۔ مالک بن حویرث راوی ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے ہم سب قریباً ہم عمر نوجوان تھے۔ ہم آپ کے پاس بیس راتیں ٹھہرے۔ آپ بڑے رحیم ورفیق تھے جب آپ کو خیال ہوا کہ ہم اپنے اہل کو چاہتے ہیں تو آپ نے ہم سے ہمارے اہل کے بارے میں پوچھا۔ ہم نے آپ کو خبر دی تو آپ نے فرمایا، اپنے اہل کی طرف لوٹ جاؤ، اُن میں ٹھہرو، ان کو علم سکھاؤ اور ( دین کے کاموں کا) حکم دو اور جیسے تم نے مجھے نماز نہ پڑھتے دیکھا ہےویسے ہی نماز پڑھو۔
نبی علیہ السلام نے ان نوجوانوں میں سے ہر ایک کو حکم فرمایا ہے کہ وُ ہ اپنے اہل میں جاکر تعلیم دیں اور اس عموم میں عقیدے کی تعلیم بھی داخل ہے بلکہ عموم میں سب سے پہلے عقیدہ ہی داخل ہوتا ہے، اگر خبر واحدسے حجت قائم نہیں ہوتی تو اس حکم کا کوئی مفہوم نہیں رہ جاتا۔
حدیث ثانی:۔ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ أَهْلَ الْيَمَنِ قَدِمُوا عَلَى رَسُولِ اللّٰهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا: ابْعَثْ مَعَنَا رَجُلًا يُعَلِّمْنَا السُّنَّةَ وَالْإِسْلَامَ
[1] اعلام ج ۲ ص۳۹۴
[2] بخاری ۸/۱۳۲