کتاب: حجیت حدیث(شیخ البانی) - صفحہ 41
(الف) اللہ تعالیٰ نے ان پر مطلقاً انکار کیا ہے۔ اسے احکام کے علاوہ صرف عقیدے کے ساتھ خاص نہیں کیا۔
(ب) اللہ کریم نے بعض آیات میں صراحت فرمادی ہے کہ وُہ ظن جس کا اللہ نے مشرکین پر انکار فرمایا ہے وُہ احکام کو بھی مشتمل ہے۔ اس بارے میں اللہ تعالیٰ کے اس صریح فرمان کی طرف توجہ دیجیے۔ فرمایا سَيَقُولُ الَّذِينَ أَشْرَكُوا لَوْ شَاءَ اللَّـهُ مَا أَشْرَكْنَا وَلَا آبَاؤُنَا وَلَا حَرَّمْنَا مِن شَيْءٍ كَذَٰلِكَ كَذَّبَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ حَتَّىٰ ذَاقُوا بَأْسَنَا قُلْ هَلْ عِندَكُم مِّنْ عِلْمٍ فَتُخْرِجُوهُ لَنَا إِن تَتَّبِعُونَ إِلَّا الظَّنَّ وَإِنْ أَنتُمْ إِلَّا تَخْرُصُونَ۔
(عنقریب مشرکین کہیں گے اگر اللہ چاہتا تو ہم اور ہمارے آباء شرک نہ کرتے (یہ عقیدہ ہے) اور نہ کسی چیز کو حرام قرار دیتے ( یہ حکم ہے) ایسے ہی اُن کے پہلوں نے جھوٹ باندھا حتیٰ کہ ہمارا عذاب چکھا، کہہ دیجیے کیا تمہارے پاس کوئی علم ہے جسے تم ہمارے سامنے پیش کرسکو؟ تم صرف ظن کی پیروی کرتے اور اٹکل لگاتے ہو۔ اس کی تفسیر اس آیت سے ہوتی ہے قُلْ إِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّيَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ وَالْإِثْمَ وَالْبَغْيَ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَأَن تُشْرِكُوا بِاللّٰـهِ مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِهِ سُلْطَانًا وَأَن تَقُولُوا عَلَى اللّٰـهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ۔
ترجمہ: ( کہہ دیجیے کہ میرے پروردگار نے ظاہر وباطن ( سب) نے حیائیاں ‘ گناہ اور ناحق سرکشی قرار دیا ہے اور یہ کہ تم اس کے ساتھ شریک ٹھہراؤ جس کی اُس نے سند نہیں اتاری اور اللہ پرایسی بات کہو جسےتم جانتے نہیں ہو۔ )
ان سطور سے یہ ثابت ہوگیا ہے کہ وُہ ظن جس پر عمل کرنا جائز نہیں ہے لغوی ظن ہے جو خرص اور تخمین کے مترادف ہے اور بے علمی سے بات کرنا ہے۔ جس طرح اس پر عقائد میں اعتماد کرنا جائز اور حرام ہے اسی طرح احکام میں بھی اس ہر عمل کرنا ناجائز ہے عقائد واحکام میں کوئی فرق نہیں ہے۔ جب یہ بات واضح ہوگئی تو ہمارا سابقہ قول ثابت