کتاب: حجیت حدیث(شیخ البانی) - صفحہ 29
سینگ والی بکری سے بدلہ دلایا جائے گااور حضرت ابنِ عمر رضی اللہ عنہما سے ثابت ہے کہ کافرجب اس قصاص کو دیکھے گا تو پکار اٹھے گا : یَا لَيْتَنِي كُنتُ تُرَابًا۔ کاش کہ میں (آج سے پہلے) مٹی ہوچکا ہوتا۔ متاخرین کے مزعومہ جن کی وجہ سے سنّت متروک ہوئی! سوال:وہ اصول وقواعد کیا ہیں جنہیں خلف نے وضع کیا حتیٰ کہ وہ ان کی پیروی میں سنت سے منحرف ہوگئے؟ جواب:انہیں درج ذیل تین امورمیں منقسم کیا جاسکتا ہے۔ اوّل :۔ بعض علماء کرام کا یہ قول ہے کہ خبرِ واحد سے عقیدہ ثابت نہیں ہوتا۔ آج بھی بعض مسلم قاعدین اس بات کے صراحۃً قائل ہیں کہ خبرِواحد کا ثبوت جائز نہیں ہے بلکہ حرام ہے۔ دوم: وُہ بعض قواعد جنہیں بعض اہلِ مذاہب نے اپنے بناکروہ اصولوں کی پیروی میں مقرر کیا ہےاس وقت مجھے ان میں سے درج ذیل مستحضر ہیں۔ (الف) خبرو احد پر قیاس کو مقدم کرنا[1] (ب)جب خبرِ واحد(ا پنے وضع کردہ) اصول کے خلاف ہوتو اسے رد کرنا [2] (ج) جو حدیث قرآن کی نسبت کسی زائد حکم کو متضمن ہے اسے یہ دعویٰ کرکے رد کردینا کہ ”یہ قرآن کی ناسخ ہے حالانکہ سنت قرآن کی ناسخ نہیں ہوسکتی۔ “[3]
[1] ملاحظہ ہو”أعلام “ ج۱ ص ۳۲۷‘۳۰۰ شرح المنار ص ۶۲۳۔ [2] ”اعلام“ ج؟ص۳۲۹وشرح ؟ ص ۶۴۶ [3] شرح المنار ص ۶۴۷۔ الاحکام ج۲ص ۶۶