کتاب: حجیت حدیث(شیخ البانی) - صفحہ 28
جیسے طلاق ثلاثہ کے بارے میں حدیث ابن عباس رضی اللہ عنہ میں ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں ایک ہی شمار ہوتی تھی، چونکہ مصلحت کا تقاضا ہے، اس لیے انہوں نے اس حدیث کو بمنزلے بعض مذاہب مرحومہ کے قرار دیا ہے۔ جب انہیں ضرورت نہیں ہوتی تو وُہ اس حدیث اور اس کے قائل کے خلاف برسر، پیکار ہوجاتے ہیں۔ متأخرین کے ہاں سنت کی اجنبیت:۔ ذیل میں ہم ایک معروف اسلامی مجلہ کا جواب درج کرتے ہیں جو اُس نے کسی کے اس سوال کے بارے دیا ہے کہ ”حیوانات بھی آخرت میں زندہ کیے جائیں گے یا نہیں۔ “ اس جواب سے فی زمانہ سنت کی اجنبیت اور اہلِ علم واصحابِ فتویٰ کی اس سے جہالت نمایاں اور واضح ہے فرماتے ہیں”قال الامام الآلوسی فی تفسیرہ”لیس فی ھذاالباب۔ یعنی الحیوانات۔ نص من کتاب اوسنة يعول علیه“یدل علیٰ حشر غیر الثقلین من الوحوش والطیور“ یعنی امام آلوسی رحمہ اللہ علیہ اپنی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ حیوانات کے بعث بعد الموت کے بارے میں کتاب وسنت میں کوئی نص نہیں آئی جس پر اعتماد کرکے یہ کہا جاسکے کہ جنوں اور انسانوں کے علاوہ حیوانات بھی قیامت کے دن اٹھائے جائیں گے۔ یہ ہے تمام تر اعتماد جناب مفتی صاحب کا جس سے ان کا مبلغِ علم واضح ہورہا ہے انہوں نے حدیث کو کس طرح مہمل کردیا ہے۔ اہل علم کا سنت کے بارے میں یہ حال ہے عوام کا تو کہنا ہی کیا، حالانکہ مسئلہ مذکورہ کے بارے میں ایک سے زیادہ ایسی احادیث آئی ہیں جو صراحۃً دلالت کرتی ہیں کہ حیوانات کا حشر ہوگا۔ ایک دوسرے سےقصاص بھی دلایا جائے گا۔ جیسا کہ صحیح مسلم شریف میں ہے: لَتُؤَدُّنَّ الْحُقُوقَ إِلَى أَهْلِهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ، حَتَّى يُقَادَ لِلشَّاةِ الْجَلْحَاءِ، مِنَ الشَّاةِ الْقَرْنَاءِ۔ “ یعنی حقوق ان کے اہل کو ضرور دلوائے جائیں گے حتیٰ کہ بے سینگ کے بکری کو