کتاب: حجیت حدیث(شیخ البانی) - صفحہ 19
کہنے لگے کہ وُہ گھر جنت ہے( بنانے والا اللہ تعالیٰ ہے) اور دعوت دینے والے محمدصلی اللہ علیہ وسلم ہیں، پس جس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت وپیروی کی (اور وہ جنت میں داخل ہوگیا)اور جس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی اُس نے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کی اور وہ جنت میں داخل نہیں ہوگااور محمد صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے درمیان [1]فرق اور تمیز کرنے والے ہیں۔ (بخاری)
۳۔ عَنْ اَبِیْ مُوْسیٰ رَضِی اللّٰهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِی صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلّم فقال: انما مثلي و مثل مَا بَعَثَنِي اللّٰه بِهِ كَمثل رجل أَتَى قومه فَقَالَ إِنِّي رَأَيْت الْجِنّ بعيني وَأَنا النذير الْعُرْيَان فالنجاء فأطاعه طَائِفَة من قومه فأدلجوا وَانْطَلَقُوا على مهلهم فنجوا وكذبت طَائِفَة مِنْهُم فَأَصْبحُوا مكانهم فصبحهم الْجَيْش فأهلكهم واجتاحهم فَذَلِك مثل من أَطَاعَنِي وَاتبع مَا جِئْت بِهِ وَمثل من عَصَانِي وَكذب بِمَا جِئْت بِهِ من الْحق أَخْرجَاهُ فِي الصَّحِيحَيْنِ(اخرجه البخاری ومسلم)
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری اور اس دین کی مثال جو مجھے اللہ تعالیٰ نے دے کر بھیجا ہے اس شخص کی طرح ہے جو اپنی قوم کے پاس آیااور کہا کہ اے قوم میں نے اپنی آنکھوں سے دشمن کو دیکھاہے۔ میں تمہیں اس دشمن سے ہوشیار کرتا اور ڈراتاہوں ‘ لہٰذااس دشمن کے آنے سے قبل اپنی نجات کی فکر کرلو اور بچنے کی کوئی صورت نکالو۔ اس کی قوم کے کچھ لوگوں نے اس کا کہا مان لیا اورراتوں رات آہستہ آہستہ وہاں سے چل پڑے، سووہ دشمن سے نجات پاگئے اور کچھ لوگوں نے اس کو جھوٹا سمجھا اور صبح تک اپنے بستروں پرسوئے پڑے رہے۔ دشمن کا لشکر صبح ان پر ٹوٹ پڑا اور ان کو ہلاک کردیا اور ان کی نسل کا خاتمہ کردیا پس بالکل ایسی ہی مثال اس شخص کی ہے جس نے میری بات مان لی اور میری تابعداری کی اور جو احکام میں خدا کی طرف سے لایاہوں ان کی پیروی کی اور
[1] یعنی کچھ لوگ آپ کی تصدیق کی وجہ سےمومن ٹھہرے اور کچھ آپ کی تکذیب کی وجہ سے کافر قرار پائے