کتاب: حجیت حدیث(شیخ البانی) - صفحہ 18
نائمة والقلب يقظان، فقالوا ان لصاحبكم هذا مثلاً فاضربوا له مثلاً، فقال بعضهم انه نائم وقال بعضهم ان العين نائمة والقلب يقظان فقالوا مثله كمثل رجل بنى داراً وجعل فيها مأدبة وبث داعياً فمن أجاب الداعي دخل الدار وأكل من المأدبة ومن لم يجب الداعي لم يدخل الدار ولم يأكل من المأدبة فقالوا أولوها له يتيقنها قال بعضهم انه نائم وقال بعضهم ان العين نائمة والقلب يقظان قالوا فالدار الجنة والداعي محمد فمن أطاع محمداً فقد أطاع الله ومن عصى محمداً فقد عصى الله، ومحمد مفرق بين الناس( اخرجه البخاری ایضاً) تَرجمہ :۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس فرشتوں کی ایک جماعت آئی جب کہ آپ سورہے تھے، ان فرشتوں نے آپس میں کہا کہ اس تمہارے صاحب ( محمد صلی اللہ علیہ وسلم) کی ایک مثال ہےاس کو بیان کردو، ان میں سے بعض فرشتوں نے کہا آپ سورہے ہیں اور بعض نے کہا کہ آنکھ سو رہی ہے اور دل جاگتا ہے(تم جو بیان کروگے وُہ سمجھ لیں گے پھر وُہ بیان کرنے لگے) ان کی ایسی مثال ہے جیسے کسی شخص نے مکان تیار کیااور لوگوں کو کھانا کھلانے کے لیے دسترخوان چنا، اور لوگوں کو دعوت دینے کے لیے ایک آدمی کو بھیجا ( یہ بلانے والا سب کو دعوت دے رہا ہے) تو جس نے اس بلانے والے کی دعوت قبول کرلی اور اس کے ساتھ چلا آیا اور اس کے ساتھ اس مکان میں داخل ہوگا اور چنے ہوئے دسترخوان سے کھانا بھی کھائے گااور جس نے اس دعوت دینے والے کی بات نہ مانی اور (دعوت کو قبول نہ کیا)تو وہ نہ مکان میں داخل ہوسکتا ہے اور نہ کھانا کھاسکتا ہے۔ ان فرشتوں نے کہا کہ (اس مثال کی )تشریح وتوضیح کردو تاکہ وُہ اس کو سمجھ لیں‘ اس پر بعض نے کہاکہ آپ سو رہے ہیں (کیا سمجھیں گے) دوسرے نے جواب دیا آنکھ سوتی ہے دل جاگتا ہے تووُہ