کتاب: حجیت حدیث(شیخ البانی) - صفحہ 16
کہا جاتا ہے کہ آؤ اس کی طرف جو اللہ تعالیٰ نے اتارا اورآؤ رسول کی طرف تو منافقوں کو دیکھتا ہے کہ (راہِ حق) سے منہ پھیرلیتے ہیں۔ ۱۲۔ إِنَّمَا كَانَ قَوْلَ الْمُؤْمِنِينَ إِذَا دُعُوا إِلَى اللّٰـهِ وَرَسُولِهِ لِيَحْكُمَ بَيْنَهُمْ أَن يَقُولُوا سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا  وَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ وَمَن يُطِعِ اللّٰـهَ وَرَسُولَهُ وَيَخْشَ اللّٰـهَ وَيَتَّقْهِ فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْفَائِزُونَ۔ (النور:۵۲) ایمان دار لوگ جب فیصلہ کرنے کے لیے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی طرف بلائے جاتے ہیں تو بس یہی کہتے ہیں کہ ہم نے سنا اور مان لیا اور یہی لوگ بامراد ہوں گے اور جوشخص اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے اور اللہ سے ڈرتا ہے اور اس (کی نافرمانی) سے بچتا رہے تو ایسے ہی لوگ مراد کو پہنچیں۔ ۱۳۔ وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانتَهُوا  وَاتَّقُوا اللّٰـهَ  إِنَّ اللّٰـهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ ( الحشر ۷) اور جو (کچھ) پیغمبر تم کو دے تو اس کو لے لواور جس سے منع کرے تو اس سے باز رہو اور اللہ سے ڈرو، بے شک اللہ کا عذاب سخت ہے۔ ۱۴۔  لَّقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللّٰـهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِّمَن كَانَ يَرْجُو اللّٰـهَ وَالْيَوْمَ الْآخِرَ وَذَكَرَ اللّٰـهَ كَثِيرًا( الاحزاب۲۱) (مسلمانو!) تم کو اللہ کے رسول کی پیروی کرنا تھی جو ان لوگوں کے لیے اچھی ہے جو اللہ تعالیٰ اور پچھلے دن سے ڈرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی بہت یادکرتے ہیں۔ ۱۵۔ وَالنَّجْمِ إِذَا هَوَىٰ مَا ضَلَّ صَاحِبُكُمْ وَمَا غَوَىٰ وَمَا يَنطِقُ عَنِ الْهَوَىٰ إِنْ هُوَ إِلَّا وَحْيٌ يُوحَیٰ۔ ( النجم۔ ۱، ۴) قسم ہے تارے کی جب وہ نیچے کو چلے تمہارا ساتھی ( پیغمبر) نہ تو بہکا ہے نہ بھٹکا۔ اور نہ وُہ (اپنی) خواہش سے( کوئی )بات کہتا ہے اس کی جو بات ہے وہ وحی ہےجواس پر بھیجی