کتاب: حجیت حدیث(شیخ البانی) - صفحہ 12
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
فصل اوّل
سنت کی طرف مراجعت واجب اور اُس کی مخالفت حرام ہے
برادرانِ گرامی! بلاشبہ اوائل عہد اسلام کے تمام مسلمانوں کا اس پر اتفاق ہے کہ سنتِ نبویہ علی صاحبھا الصلوۃ والسلام ہی زندگی کے تمام پہلوؤں میں شریعت ِ اسلامیہ دوسرا اور آخری مرجع ہے مثلاً امورِ غیبیہ، عملی احکام، سیاست اور تربیت وغیرہ۔ اور یہ کہ کسی رائے یااجتہاد وقیاس کی بناء پر کسی معاملے میں اس کی مخالفت جائز نہیں ہے۔ جیسا کہ امام شافعی رحمہ اللہ علیہ اپنی کتاب ”الرسالة“ کے آخر میں فرماتے ہیں: ’’لایحل القیاس والخبر موجود“[1] یعنی حدیث کی موجودگی میں قیاس جائز اور حلال نہیں ہے اور ایسے ہی متاخرین کے ہاں علماء اصول کا یہ قول مشہور ہے ”اذاورد الاثر بطل النظر“ یعنی جب اثر مل جائے تو نظر (قیاس) باطل ہوجاتی ہے نیز ’’لا اجتہاد فی مورد النص“ مورد نص میں اجتہاد کی گنجائش نہیں ہے اس سلسلے میں ان کا استدلال واستناد کتاب اللہ اور حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہے۔
اتباعِ سنت کا حکم قرآن سے:۔
کتاب اللہ میں بہت ساری آیات ہیں (جن میں سنتِ رسول اللہ کی پیروی کا حکم دیا گیا ہے)ہم اس مقدمہ میں بطور نصیحت چندایک کا ذکر کرنا کافی سمجھتے ہیں ” فَإِنَّ الذِّكْرَىٰ تَنفَعُ الْمُؤْمِنِينَ “(پس بے شک نصیحت مومنوں کے لیے نفع بخش ہے۔‘‘ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
[1] ”الرسالہ“ص۵۹۹