کتاب: حجیت حدیث(شیخ البانی) - صفحہ 10
اس کے ساتھ ساتھ یہ اَمراور بھی افسوس ناک ہے کہ پاکستان میں جو دینی جماعتیں حدیث ِ نبوی کو دین میں حجّت سمجھتی اور اسے اسلامی قانون کا دوسرا سرچشمہ قرار دیتی ہیں۔ خصوصاً جماعت اہل حدیث۔۔۔۔۔ انہوں نے بھی حدیث رسول کے دفاع وحمایت کا فریضہ کماحقہٗ ادا نہیں کیا۔ مثبت انداز میں حدیثِ نبوی کی حجیت واہمیّت ثابت کرنے کی جانب حدیث رسول کی حامی اس جماعت نے توجہ مبذول نہیں کی۔ حالانکہ فتنۂ انکار حدیث کے علمبردار اس ملک میں برابر اس فتنہ کو ہوا دیتے رہے۔ غلام احمد پرویز کی ساری عمر حدیث کی مخالفت میں گزری ہے۔ مولوی محمد علی لاہوری نے مقامِ حدیث لکھ کر اپنے دل کی بھڑاس نکالی۔ مولوی عبداللہ چکڑالوی نے بھی بہت کچھ لکھا۔ مختصر یہ کہ عوام کی اسلام سے ناواقفی سے فائدہ اٹھاکر حدیث وسنت کا احترام ختم کردیا ہے۔
اس میں شبہ نہیں کہ ہمارے ملک کے بعض اکابر نے حدیثِ نبوی کی تائید وحمایت کی جانب توجہ مبذول کی اور خاصہ وقیع کام کیا۔ مولٰنا سید ابوالاعلیٰ مودودی نے”حدیث ِ رسول کی آئینی حیثیت“تحریر کرکے حجیت حدیث کو واضح کیا۔ مولانا محمد ادریس کاندھلوی مرحوم نے بھی اس موضوع پر ایک کتاب رقم کی۔ مولانا مناظر احسن گیلانی مرحوم نے”تدوین حدیث“ لکھ کر حدیث نبوی سے متعلق بہت شکوک وشبہات کا ازالہ کیا۔ مولانابدرعالم میرٹھی مرحوم نے ترجمان السنہ کے مقدمہ میں اس موضوع پر قلم اٹھایا۔ مولانا اکرم شاہ بھیردی نے ”سنّت خیرا لانام“ تحریر کی۔ اس کے علاوہ بھی ہمارے ملک کے بعض علماء نے اس موضوع پر خامہ فرسائی فرمائی۔
حضرت مولٰنا محمد اسمٰعیل سلفی مرحوم اور مولٰنا شرف الدّین صاحب دہلوی نے اس موضوع پر بلند پایہ مقالات لکھ کر اس کا بروقت نوٹس لیا۔ ڈاکٹر مسعود احمد صاحب نے اس پر ایک مبسوط کتاب تفہیم ِ اسلام لکھی۔
ارض پاکستان کے باہر عربی بلاد ودریا کے بعض اکابر نے تو حجیّت ِ حدیث کے اثبات کا حق