کتاب: حجیت حدیث (اسماعیل سلفی) - صفحہ 28
کی بحث آپ سے نہیں چھیڑیں گے لیکن اگر کوئی غیر مسلم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات سے متعلق بحث چھیڑدے تو تواتر سے کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوگا کیونکہ اس تواتر میں رسول صلی اللہ علیہ وسلم تواکیلے ہی ہوں گے۔ مسیحی اور یہودی حضرت مسیح کی صلیب کوتواتر اور بُہت بڑے اتفاق سے مانتے ہیں لیکن اس تواتر کی انتہا اس جلاد پر ہوتی ہے جس نے آندھی اور گردوغبار کے گھٹا ٹوپ اندھیرے میں مسیح کو صلیب پر چڑھایا۔ نہ اس وقت وہاں یہودی موجود تھے نہ مسیح علیہ السلام کے حواری نہ حکومت کاکوئی نمائندہ۔ قرآن عزیز نے اس تواتر کے علی الرغم مسیح کےمتعلق صلیب کا انکار فرمایا اور اسی طرح حضرت مسیح کے قتل کا انکار فرمایا ہے۔ قادیانی حضرات اور اس ذہن کے لوگوں کوچھوڑ کر پُوری دنیا ئے اسلام نے اس شکوک تواتر کی پرواہ نہیں فرمائی اس لیے کہ اس کی ابتداء میں تواترنہیں۔ منکرین حدیث کے طریق فکرکےمُطابق اگر پیغمبر کی عصمت، پیغمبر کا اجتہاد اور پیغمبر کی تعبیر محلِ نظر ہو تونبوت اور اس کے عوامل سے اعتماد اٹھ جائے گا اس کے بعد تواتر سے آپ کوکیافائدہ ہوگا۔ تواتر کےلیےتو ضروری ہے کہ اس سلسلے کی کوئی کڑی بھی تواتر کے موجبات سے خالی نہ ہو اسی صورت میں وہ موجب یقین ہوسکتاہے۔ اگرقرآن کی حجیّت اور اس کے تواتر کوقائم رکھنے کے لیے آپ حضرات ازراہ عنایت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور تمام انبیاء علیہم السلام کواپنی مناظرانہ نکتہ نوازیوں سے معاف فرمادیں اور آپ کے ظنون واوہام کے تیز اور تندحملوں سے اگر مقام نبوت محفوظ ہوجائے تو سنت کو بھی ان شاء اللہ کوئی خطرہ نہیں۔ آپ کومعلوم ہے سنت اسی پیغمبر کے اعمال شرعیہ کانام ہے جس نے آپ کے لیے قرآن کو محفوظ فرمایا۔ اور اگر ان موشگافیوں اور مظنون خطرات سے مقام نبوت نہ بچ سکا تو نہ قرآن کے لیے کوئی پناہ گاہ باقی رہے گی نہ اسلام اور ایمان کے لیے کوئی ماخذ اور نہ آپ کی آزادیوں کے لیے کوئی رکاوٹ۔