کتاب: حجیت حدیث (اسماعیل سلفی) - صفحہ 26
پر ایمان اور آخرت پر یقین کی دلیل ہے۔ اگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کا جذبہ کسی دل میں نہیں ہے تو نہ اسے اللہ تعالیٰ سے کوئی امیدرکھنا چاہیے نہ قیامت ہی پر اس کا ایمان تصور کیاجاسکتاہے محمدٌ فرق بین الناس۔ الحدیث۔ ”کفر اورا سلام میں فرق آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی شخصیت ہے۔ “ یہ آیت سورۂ احزاب میں ہے اس سے پہلے متنبیٰ کی بیوی سے نکاح کے متعلق آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا فیصلہ ہے پھر امہات المومنین کوہدایات اور ان کےحقوق پھر جنگ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے احکام کی اقتداء یہ تمام چیزیں اسوہ میں شامل ہیں، اس آیت نے دینی اوردنیاوی تمام امور میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کواسوہ قرار دیا ہے اور اسے ایمان باللہ اور ایمان بالآخرت کےلیے اساس قراردیا ہے۔ قرآنِ عزیز میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت بڑے حکیمانہ انداز سے بیان ہوئی۔ اگر اُن تمام مقامات کو ایک طالب علم کی طرح بغور پڑھا جائے تو سنت کی حجیت اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اتباع کی فرضیت میں کوئی شبہ باقی نہیں رہتا بلکہ یہ ایک مستقل باب ہے جس کے لیے کسی دوسری صحبت کا انتظار کرناچاہیے کہ قرآن میں سیرت کا تذکرہ کس طرح آیا ہے۔ [1] قرآن عزیز نے اس موضوع کو مختلف عنوانات اور مختلف طریق سے بیان فرمایا ہے۔ قرآن کے انداز سے معلوم ہوتاہے کہ قرآن کی نگاہ میں یہ مسئلہ ایمان کے لیے ایک اساس اور بُنیادی حیثیت رکھتاہے۔ پیغمبر کو درمیان سے ہٹادیاجائے توقرآن اور اسلام دونوں مسکین اور یتیم ہو کر رہ جائیں گے۔ میں نے فیصل آباد کے اجلاس میں اس موضُوع پر اختصار سے عرض کیا تھا۔ اہمیت کے لحاظ سے یہاں کسی قدر تفصیل سے عرض کرنا مناسب سمجھاگیالیکن یہ تفصیل بھی انتہائی اختصار پر مشتمل ہے مزید کسی قدر تفصیل رسالہ ”مقام حدیث“ میں ملے گی جوپہلے شائع ہوچکا ہے۔
[1] شیخ موسیٰ جاراللہ رحمہ اللہ نے کتاب السنہ میں اس کےمتعلق مختصر اورلطیف بحث فرمائی ہے۔