کتاب: حجیت حدیث (اسماعیل سلفی) - صفحہ 25
اللہ اور رسول کے سپرد کرو۔ اگر تم اللہ اور آخرت پریقین رکھتے ہو یہ طریق انجام کار بہتر ہے۔ “ اس مقام میں قرآنِ عزیز میں تین اطاعتوں کا ذکر فرمایا گیاہے۔ پہلی دواطاعتیں مستقل ہیں جن میں تصادم اور نزاع کاامکان ہی نہیں۔ اس لیے وہاں اس خطرے کا اظہار ہی نہیں فرمایاگیا۔ تیسری اطاعت غیر مستقل اور عارضی قسم کی ہے۔ امراء اور ارباب اقتدار ممکن ہے کوئی ایسی حرکت کرگزریں جواللہ کی مرضی اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کےمنافی ہو۔ اس صورت میں ان کی اطاعت ختم ہوجائے گی۔ ا رباب اقتدار کےمصالح کچھ ہی کیوں نہ ہو ں ان کو اللہ اوراس کے رسول کے ساتھ نزاع کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ اس لیے ان کی اطاعت عارضی ہے مستقل نہیں۔ اولی الامر سےمراد خلافت الٰہیہ ہویاامارت شرعیہ یا مرکز ملت ان کی اطاعت عارضی ہوگی اورغیر مستقل۔ اس کےلیے یہ شرط ہے کہ وہ اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت میں رہیں اور ان سےنزاع نہ کریں۔ آیت کا منشاء یہ معلوم ہوتاہے کہ سربراہ اور قائد کاجوبھی نام رکھا جائے اس کی اطاعت اور وفاداری واجب ہے بشرطیکہ وہ خد ااور اس کے رسول کاوفادار ہو۔ لاطاعةلمخلوق فی معصیة الخالق ( الحدیث ) میں اسی حقیقت کی طرف اشارہ کیا گیاہے۔ ۴۔ لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّـهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِّمَن كَانَ يَرْجُو اللَّـهَ وَالْيَوْمَ الْآخِرَ وَذَكَرَ اللَّـهَ كَثِيرًا ( ۳۳/۲۱) ”جوشخص اللہ اور آخرت پر ایمان رکھتاہے اس کےلیے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداہی بہترین طریق کار ہے۔ “ اِسُوۃ بالکسر والضم اُس حالت کانام جس میں انسان کسی کی اقتدا کرے۔ یہ اقتدا اچھائی میں ہو یابرائی میں اسی لیے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو حسن سے مقیدفرمایاگیا ہے۔ اس آیت میں مؤکد طور پرفرمایاگیا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات اور افعال میں ان کی اقتدا اور اطاعت بہترین طریق کار ہے اور یہ اقتدا اوراتباع ہی اللہ تعالیٰ