کتاب: حجیت حدیث (اسماعیل سلفی) - صفحہ 24
لیے ان میں تاویل کی گنجائش مل جائےگی لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی توضیحات وشروح آوارگی کی تمام راہوں کوروک دیتی ہیں۔
اسی وجہ سے اہل نفاق کاخیال تھاکہ خدا اور رسول میں بلحاظ اطاعت تفریق قائم رہے۔ رسول کے ارشادات کو جب حجت اور اطاعت کےمقام سے گرادیاجائے گا تو سنت کی تفصیلات سے نجات میسر آجائے گی اور زندگی کی آوارگیوں کےلیے گنجائش نکل آئے گی مگرقرآن فرماتاہے یہ قطعی کفر کی راہ ہے۔ سنت کا مقام، اطاعت میں قطعاً مستقل ہے جس طرح قرآن کی تصریحات واجب الاطاعت ہیں اسی طرح قرآنِ عزیز کےعلاوہ جوتصریحات پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم اسلام سے منقول ہوں گی اگر قرآنی نصوص میں بصراحت موجود نہ ہوں تو بھی ان کی اطاعت بہ نصِ قرآن فرض ہے اور انکار کفر۔
آیت ۴/۱۵۲میں اسی وحدت فی الاطاعت کی طرف توجہ دلائی گئی ہے۔ ا ور اہل ایمان کا تعارف اسی طرح کیا گیاہے۔
لَمْ يُفَرِّقُوا بَيْنَ اللَّـهِ وَرُسُلِهِ
”یعنی یہ لوگ اللہ تعالیٰ اور رسولوں کی اطاعت میں تفریق نہیں کرتے بلکہ دونوں کی اطاعت کوضروری اور دونوں کے ارشادات کوحجت سمجھتےہیں۔ “
کیونکہ یہ درحقیقت دو نہیں ان کا منبع ایک ہی ہے۔وَ مَنْ يُطِعِ الرَّسُولَ فَقَدْ أَطَاعَ اللَّـهَ (۴/۸۰) ’’رسول کی اطاعت فی الحقیقت اللہ کی اطاعت ہے۔ ان دونوں اطاعتوں میں فرق نہیں ہے۔ “وَمَا أَرْسَلْنَا مِن رَّسُولٍ إِلَّا لِيُطَاعَ بِإِذْنِ اللَّـهِ(۴/۶۴) ’’ہر رسول کی اطاعت اللہ کی اجازت سے ہے۔ “ ( ارشاد اللہ تعالیٰ کا ہے زبان آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی )
۳۔ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّـهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الْأَمْرِ مِنكُمْ فَإِن تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللَّـهِ وَالرَّسُولِ إِن كُنتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّـهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ذَٰلِكَ خَيْرٌ وَأَحْسَنُ تَأْوِيلًا (۴/۵۹)
”اے ایمان والو! اللہ کی اطاعت کرو اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ارباب حکم واقتدار کی لیکن اگر ان سے کسی معاملہ میں نزاع ہوجائے تو اسے