کتاب: حجیت حدیث (اسماعیل سلفی) - صفحہ 23
پر دین حق کے منکرہیں اور ایسے منکروں کے لیے ذلیل کرنے والا عذاب تیار کیا گیاہے اور جولوگ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولوں پریقین رکھتے ہیں اور ان میں سے کسی کی اطاعت میں فرق نہیں کرتے ان کو اس دیانت کا ضرور اجر ملےگا اللہ تعالیٰ مغفرت اور رحم کرنے والا ہے۔
اس آیت میں اسباب کفر کا تذکرہ فرماتے ہوئے بھی اللہ اور اس کے رسول کوالگ الگ اور مستقل حیثیت دی گئی ہے یعنی خداکاانکار بھی کُفر ہے اور رسول کا انکار بھی کفر کاسبب ہے۔ اس طرح ایمان کی صورت میں خدا اور انبیاء کی حیثیت کومستقل مقام دیاگیا ہے۔ یعنی ایمان کا موجب ہونے میں بھی رسول کی مستقل حیثیت ہے۔ غرض رسول پر ایمان لانابھی اتنا ہی ضروری ہے جیسے اللہ پر ایمان لانا اور رسول کا انکاربھی اسی طرح کفرہے جس طرح خداکا انکار۔
یہ بھی معلوم ہے کہ رسول اورخدا ذات کےلحاظ سے ایک نہیں ہیں۔ ایک خالق ہے دوسرا مخلوق، ا یک آمرہے دوسرا مامور، ایک مختار مطلق ہے دوسرا محتاج، ایک بے نیاز ہے دوسرا حاجت مند۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پوری زندگی اپنی بے نیازی اور مختار مُطلق ہونے کا کبھی دعویٰ نہیں فرمایا اور حقیقت بھی یہی ہے جس کے سر پر موت اور حدوث کی تلوار لٹک رہی ہو وہ خدائی اور بےنیازی اور مختار مُطلق ہونے کا دعویٰ نہیں کرسکتا۔ اس لحاظ سے دُنیا کےعقلمندوں میں نہ کوئی خدا اور انبیاء کی وحدت کا قائل ہے نہ اس تفریق کوکفر کہنا قرین دانشمندی ہے۔
بنابریں جس تفریق کویہاں قطعی کفرکہاگیاہےوہ تفریق فی الاطاعت ہے۔ منافقین کی سیرت کا تذکرہ اسی اندازمیں فرمایاگیا۔
وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ تَعَالَوْا إِلَىٰ مَا أَنزَلَ اللَّهُ وَإِلَى الرَّسُولِ رَأَيْتَ الْمُنَافِقِينَ يَصُدُّونَ عَنكَ صُدُودًا۔ (۴/۶۱)
”جب انہیں خدا اوررسول کی اطاعت کےلیے دعوت دی جاتی ہے تومنافق تمہارے نام سے بدکتےہیں۔ “
یعنی چونکہ انہیں معلوم ہے کہ اللہ تعالیٰ کے فرمودات جوامع الکلم ہیں اس