کتاب: حجیت حدیث (اسماعیل سلفی) - صفحہ 21
نے شروع کردی تھی۔ اسعد بن زراہ رضی اللہ عنہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی آمدسے پہلے مدینہ منورہ میں جُمعہ پڑھاتےتھے۔ سورۂ جمعہ جس سے فرضیت جمعہ پر استدلال کیاجاتاہے۔ صحیح روایات کے موافق سفرِہجرت میں مدینہ منورہ پہنچنے سے پہلے نازل ہوئی۔ جُمعہ پہلے شروع ہوچکاتھا۔ سورۂ جمعہ میں اس کی تائید ہوئی۔ سورۂ جمعہ کومشہور روایت کےمُطابق اس لیے مدنی مان لیاجائے کہ وُہ مدینہ منورہ میں نازل ہوئی تومسئلہ اور بھی واضح ہوجاتاہے کہ قرآن میں جمعہ کی فرضیت کاحکم اس وقت آیا جبکہ جُمعہ مدینہ میں شروع ہوچکاتھا۔ ۴۔ موسیٰ علیہ السلام کومَدین سے واپسی پر نبوت عطا فرمائی گئی لیکن اس وقت تورات نہیں دی گئی۔ موسیٰ علیہ السلام نےفرعون، ہامان اور اکابر قبط سے مقابلہ سنت کی بناء پر کیایہ سلسلۂ وحی غیر متلوہی کی بناء پر چلتارہا۔ قرآن عزیزسےظاہر ہے کہ توراۃ فرعون کی ہلاکت کےبعد تیہ کےجنگل کی اقامت کے ایام میں عنایت فرمائی گئی۔ فرعون کی تباہی اور بربادی کا پہلا منظر سنت کی مخالفت ہی کی وجہ سے ہوا۔ چنانچہ سورۂ قصص میں فرعونی عساکر کی تباہی کےبعد فرمایا:۔ وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ مِن بَعْدِ مَا أَهْلَكْنَا الْقُرُونَ الْأُولَىٰ بَصَائِرَ لِلنَّاسِ وَهُدًى وَرَحْمَةً لَّعَلَّهُمْ يَتَذَكَّرُونَ(۲۸/۴۳) ”پہلے لوگوں کوہلاک کرنےکےبعد ہم نے موسیٰ کوکتاب دی جس میں لوگوں کےلیے بصیرت ِ ہدایت اور رحمت تھی تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں۔ “ سُنت قرآن میں :۔ اب قرآن عزیزمیں سنت کی ضرورت کوملاحظہ فرمائیں بعض انبیاء کاانحصار مدت العمر سنت ہی پررہا۔ سورۂ نساء میں ہے۔ ۱۔ إِنَّا أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ كَمَا أَوْحَيْنَا إِلَىٰ نُوحٍ وَالنَّبِيِّينَ مِن بَعْدِهِ وَأَوْحَيْنَا إِلَىٰ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ وَإِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ وَالْأَسْبَاطِ وَعِيسَىٰ وَأَيُّوبَ وَيُونُسَ وَهَارُونَ وَسُلَيْمَانَ وَآتَيْنَا دَاوُودَ زَبُورًا۔ (۱۶۳/۴) ”ہم نے آپ کی طرف وحی کی جیسے حضرت نوح علیہ السلام اور ان کےبعد آنے والے نبیوں