کتاب: حجیت حدیث (اسماعیل سلفی) - صفحہ 18
مراد بدعت لغوی ہے ورنہ مصطلحہ بدعت کے متعلق جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم كل محدثة بِدعَة وكل بِدعَة ضَلَالَة فرمائیں توضلالت کوضلالت حسنہ کون کہہ سکتاہے ؟ شارع کی زبان میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے قول وفعل خاموشی اجتہادِ نبوی سب سنت میں داخل ہیں۔ معتزلہ نے انبیاء علیہم السلام کےمتعلق اجتہاد واستنباط کا انکار کیاہے لیکن آئمہ سنت انبیاء کے لیے اجتہاد کوجائز سمجھتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس کی اصلاح نہ فرمائی جائے تویہ بھی سنت میں شامل ہے۔ اصولِ فقہ کےمتون میں بعض علماء نے فرمایا سنت کا لفظ صرف آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اعمال پر بولا ہے اور حدیث کا لفظ اقوال پر لیکن ادلہ ٔ شرعیہ کے تذکرہ میں وُہ حدیث اور سنت کومترادف اور ہم معنی سمجھتےہیں۔ سنت کا لفظ جب اضافت سے استعمال ہو تو سنت نبوی سے مراد احادیث نبوی ہی لی جاتی ہیں۔ سنت شرعی اصطلاح کے مُطابق شرعی اور دینی احکام کے لیے ماخذ ہے یہ بھی ضروری نہیں کہ سنت بصراحت قرآن عزیز میں موجُود ہو۔ شوکانی فرماتے ہیں۔ اعلم انه قد اتفق من یعتد به من اھل العلم علی ان السنة المطھرة مستقلة بتشریع الاحکام وانھاکالقراٰن فی تحلیل الحلال وتحریم الحرام ( ارشاد الفحول ؃ ۳۱) ”سُنّت احکام کے اثبات اورتشریح میں مستقل اصل ہے اورحلال وحرام کے احکام بالاستقلال سنت میں موجود ہیں۔ “ سوچئے کہ اگر ایک حکم قرآن وسنت میں بصراحت موجود ہو اور آپ اُسے مان لیں توآپ نے سنت پر کیا احسان کیا؟ وہ توقرآن ہے !اس کا انکار کیسے ممکن تھا۔ ہاں یہ درست ہے کہ اگر کوئی حدیث یا سنت قرآن کے صراحۃ ً خلاف ہو تو وہاں قرآن ہی کی صراحت پر عمل ہوگا۔ گویا فی الواقع ناممکن ہے کہ پیغمبر علیہ السلام قرآن کی مخالفت کریں۔