کتاب: حجیت حدیث (اسماعیل سلفی) - صفحہ 17
اور قصّوں کو بھی احادیث فرمایا گیا ہے فَجَعَلْنَا ھُمْ ٗاَحَادِیْثَ
ہم نے حوادث کوکہانیوں کی صورت دے دی۔ مَا يَأْتِيهِم مِّن ذِكْرٍ مِّن رَّبِّهِم مُّحْدَثٍ
راغب فرماتے ہیں۔ الحدیث وجود الشیئی بعد ان لم یکن حتی احدث لَک منه ذکرا تاویل الاحادیث لَا يَكَادُونَ يَفْقَهُونَ حَدِيثًا۔ سب اسی قسم کےمحاورات ہیں۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کواور قرآنِ عزیز کوبھی حدیث کانام دیا گیا۔ إِذْ أَسَرَّ النَّبِيُّ إِلَىٰ بَعْضِ أَزْوَاجِهِ حَدِيثًا۔
”جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بعض بیویوں سے آہستہ بات کی “ مَنٗ اَصدَقُ مِنَ اللّٰہِ حَدِیثاً’’اللہ تعالیٰ سے زیادہ کس کی حدیث سچی ہے۔ “
سُنّت:۔ سین اور نون مشدد میں قوتؔ، پختگیؔ اور متوارثؔ عادات کا مفہوم ہوتاہے۔ سن، سنان، مسنون، سنة ان تمام الفاظ کاایک ہی ماخذہے۔ سن دانت کو کہتے ہیں۔ سنان نیزے کےپھل کوکہاجاتاہے۔ مسنون خشک کیچڑ پر بولا جاتاہے۔ سنة لغت میں اس راستہ کو کہا جاتا ہے جس پر متواتر چلنے کی وجہ سے وہ صاف اور واضح ہوگیا ہو جسے طریق معبّد سے بھی تعبیر کیا گیاہے۔ راسخ عادات اور مستمر اعمال پر بھی سنّت کا اطلاق متعارف ہے۔ اس محاورہ کےمُطابق طریقہ اور سیرت بھی اس کے مفہُوم میں شامل ہے۔ زبان کے لحاظ سے اچھی اور بُری عادات دونوں پر سنت کا لفظ بولا جاتاہے۔ حدیث مَنْ سَنَّ سُنَّةً حَسَنَة فَلهُ أجْرُهَا وَأجْرُ مَنْ عَمِلَ بِهَا وَمَنْ سَنَّ سُنَّةً سَیِّئَةً فَلَہٗ اَجْرُھَاوَاَجْرُ مَنْ عَمِلَ بِھَا میں سُنت کا لفظ اسی لغوی لحاظ سے فرمایا ورنہ سنت نبوی کی صفت سیئة کیسے ہوسکتی ہے۔ فَاِنِّ السُّنَّةَ خیرٌ کُلُّھَا بعض احادیث میں بعض اعمال کے متعلق بعض صحابہ رضی اللہ عنہ نے ِنعْمَتِ الْبِدْعَةُ ھٰذِہٖ کےالفاظ ارشاد فرمائےہیں جس سے