کتاب: حجیت حدیث (اسماعیل سلفی) - صفحہ 16
ان الذی فیه بتماریتما بین السامع والاٰثری ( جس بات میں تم بحث کررہے ہو وہ سننے والے اور ناقل کی نگاہ میں برابرہے۔ ) صحابہ اور تابعین سے جو مسائل منقول ہیں انہیں آثار کہاجاتاہے۔ ائْتُونِي بِكِتَابٍ مِنْ قَبْلِ هَذَا أَوْ أَثَارَةٍ مِنْ عِلْمٍ ۔ ’’(اس سےپہلے کی )کوئی کتاب لاؤ یاکوئی علمی نقل۔ “ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات پر بھی اثر لفظ بولاجاتاہے اور عموماً اس کا استعمال اضافت سے ہوتاہے۔ جب آثار الرسول کہاجائے تویہ حدیث اور سنت کے مترادف ہوگا اور مطلقاً بولا جائے توآثار صحابہ مراد ہوں گے یا ا س کا لغوی مُفہوم۔ حدیث:۔ حدیث کا لفظ لغت میں قدیم کی ضدہے۔ اس کا مصدر حدیث ہے جس کا اطلاق نئے عوارض پر ہوتاہے۔ رجل حدث کےمعنی جوان آدمی ہے۔ انسان کےمنہ میں دانتوں کی بندش کے اندر قدرت نے ایک ایسی مشین نصب فرمائی ہےجوغیر شعوری طور پربلاتامل نئے سےنئے الفاظ بناتی چلی جاتی ہے۔ منہ کےخول میں ہوا کی حرکت اور حلق کی آخری حد تک ہوا کے تموّج سے لاکھوں الفاظ منٹوں میں بن جاتے ہیں جن میں ایک سے ایک نیا اور جُدا ہوتاہے۔ دانتوں اور ہونٹوں کی رکاوٹ الفاظ کے بننے اور مخارج کی صحت میں مدد دیتی ہے۔ ذٰلک تقدیر العزیز العلیم۔ انسان کے اور بھی بیسیوں اعضاء ہیں لیکن الفاظ اور نطق کی مشینری صرف منہ میں نصب کی گئی ہے۔ معلوم نہیں دنیا کا سب سے پہلا انسان جب اس نے افہام وتفہیم کے لیے اس مشینری سے پہلے پہل کام لیاہوگا تو وہ کتنا خوش ہوا ہوگا اور اللہ تبارک و تعالیٰ کی اس نعمت پرا س نے کتنے سجدے کئے ہوں گے۔ فتبارک اللّٰہ احسن الخالقین۔ اس گفتگو کوعربی زبا ن میں حدیث کہتے ہیں۔ اس کی جمع صحیح مذہب کے مطابق احادیث ہے۔ دنیا کےعجائبات اور خلاف امید واقعات کی حکایات