کتاب: حجیت حدیث (اسماعیل سلفی) - صفحہ 14
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
مَایَجِبُ اِسْتحضَارہٗ اوّلاً
الحمدلِلّٰہ وکفٰی وسلام علی عبادہ الذین اصطفےٰ۔ حدیث کے خلاف جس قدر لٹریچر شائع ہورہا ہے اور جس عجلت سے شائع ہورہا ہے اور جس لب ولہجہ سے شائع کیاجارہا ہے وہ اصحاب سنت سے مخفی نہیں اور اس کے متعلق جس قدر ذمہ داری ان لوگوں پر عائد ہوتی ہے جوقرآن اور سنت کوتاویل اور تقلید کے بغیرمانتے ہیں وہ بھی ارباب ِ سنت والحدیث پر عیاں ہے، اور اس میں جس قدر تساہل برتا جارہا ہے وہ بھی پوشیدہ نہیں۔ زندہ جماعتوں کےلیے اس قسم کااغماز اور تساہل جس قدر مضرہے اس میں سے بھی آپ حضرات بے خبرنہیں۔ پیشِ نظر مقالہ اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔ دراصل یہ ایک تقریر تھی جو جامعہ سلفیہ کانفرنس فیصل آباد میں کی گئی تھی جس میں اختصار کے ساتھ انکارِ حدیث کے اس پہلو پر کچھ گزارشات پیش کی گئی تھیں بعد میں احباب کے اصرار پر کسی قدر تفصیل کے ساتھ الاعتصام میں شائع ہوئیں جسے ضلع ملتان کے کسی صاحب نے شائع کردیاہے۔ یہ اشاعت گو میری اجازت سے تھی مگرو ہ ا س قدر غلط اور خراب چھپی کہ اسے دیکھ کر کلیجہ منہ کوآتا ہے۔ کاش وہ حضرات اسے اس طرح شائع کرنے کی تکلیف نہ فرماتے۔ لہٰذا اس پر مزید ایک نظر ڈال کر یہ مقالہ شائع کیا جارہا ہے۔ ا ن ہی ایام میں جسٹس محمد شفیع صاحب جج ہائیکورٹ کا ایک فیصلہ بھی نظرسے گزرا جوبےحد غیر معتدل اور ایسے بڑے آدمی کے علمی مقام سے بُہت پست تھا۔ میں چونکہ انگریزی نہیں جانتااس لیے اُردُوتراجم پر اعتبار کرکے اس کی بعض خامیوں کوواضح کیاگیا۔ اگر یہ کوشش عنداللہ مقبول ہو تو میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس اجر میں میرے اساتذہ کرام کوبھی شریک فرمائے۔ والسّلام
محمَّد اسمٰیعل
چاہ شاہاں گوجرانوالہ
۶۳/۹/۲