کتاب: حجیت حدیث (اسماعیل سلفی) - صفحہ 110
”جمہور آئمہ کا خیال ہے کہ مدینہ کو عمل میں باقی شہروں پر کوئی مرتبہ حاصل نہیں اختلاف کے وقت سنت کا اتباع اصل چیزہے۔ کسی عالم کاقول دوسرے پر حجّت نہیں۔ صحابہ مختلف ممالک میں پھیل گئے۔ سب کے پاس علم تھا، اصل چیز سُنّت ہے کسی شہر کا عمل تشریع کی بنیاد قرارنہیں پاسکتا۔ “ جمہور ائمہ اسلام کی عمل ِ اہل مدینہ کے متعلق یہی رائے ہے۔ خبرآحاد [1] خبر آحاد کے متعلق بہت سےفنی مباحث ہیں جن کی تفصیل اصُول فقہ اور اصُول ِ حدیث کی مبسوطات میں پائی جاتی ہے۔ آحادمیں راویوں کی کوئی تعدادمعین نہیں، متواتر
[1] خبرکی دوقسمیں ہیں۔ ۱)متواتر اور ۲)آحاد، متواتر کی حجّیت پر سب عقلمند متفق ہیں البتہ سمنیہ اور براہمہ متواتر کو بھی حجت نہیں سمجھتے۔ ان کاخیال ہے کہ کسی خبر سے بھی یقینی علم حاصل نہیں ہوسکتا، جب افراد اور آحاد سے یقین حاصل نہیں ہوتاتومتواتر انہی کے مجموعےکا نام ہے، اس میں یقین کہاں سے آگیا۔ متواتر کےسواباقی سب آحاد ہیں، خبردینے والاایک ہو یا دس بیس، اصطلاح میں یہ خبر واحدہی ہوگی۔ متواتر کا وجود چونکہ نسبتاً کم ہے اور دنیا اور دین کے تمام کاروبار کا انحصار خبرواحد پر ہے، دینی مسائل بھی اکثر خبرواحد ہی سے ہم تک پہنچےہیں اور دُنیا کی بیشتر اطلاعات میں بھی خبر واحد ہی کارفرماہے۔ حُکومت سے لےکرعوام الناس تک اگرخبر واحد پر اعتماد کرنا ترک کردیں توکاروبار کاپوراکارخانہ برباد اور تباہ ہوکررہ جائے، دوسری طرف تواتر کےعدد کاکسی کام کےلیے اجتماع ناممکنات میں سے ہے۔ اسی طرح انبیاء علیہم السلام وفود بھیجتے، ان وفود کی اطلاعات پر لڑائیاں لڑی جاتیں، ہزاروں جانیں ضائع ہوجاتیں مگرخبر واحد کی افادی حیثیت کبھی زیر ِ بحث نہیں آئی۔ قرآن مجیدنےفرمایا:إِن جَاءَكُمْ فَاسِقٌ بِنَبَإٍ فَتَبَيَّنُوا أَن تُصِيبُوا قَوْمًا بِجَهَالَةٍ فَتُصْبِحُوا عَلَىٰ مَا فَعَلْتُمْ نَادِمِينَ (۴۹:۶) جب کوئی فاسق فاجرآدمی بھی تمہیں اطلاع دے تواس خبرکی تحقیق کرلو، ایسانہ ہو کہ بعد میں ندامت اٹھانی پڑے۔ فاسق کی خبرکومستردکرنےکاحکم نہیں دیاگیاالبتہّ تحقیق وتثبت کی تائیدفرمائی گئی ہے۔ آیت میں وصفِ فسق کی تخصیص سے ظاہر ہےکہ خبر واحد کودین اور دُنیا کے معاملات میں کس قدر اہمیّت حاصل ہے۔ منافقین کے ارجاف سے بچنےکےلیے یہ تجویز نہیں کی کہ ان کی باتوں پر اعتبار کرنا چھوڑدوبلکہ یہ فرمایا ایسی خبریں اہل علم استنباط کی طرف لوٹائی جائیں تاکہ وہ ان سے صحیح نتائج اخذ کرسکیں۔ (جاری ہے)