کتاب: ہدایت کا نور اور ظلمات کے اندھیرے - صفحہ 83
’’ھذا أحسن من ھذا کلہ‘‘یہ اُن تمام سے بہتر ہے[1]۔ اور عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ہی سے مروی ہے،وہ بیان کرتے ہیں کہ’’ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سبتی[2] جوتے پہنتے تھے اور اپنی داڑھی مبارک کو ورس(ایک خوشبو دار پودا جس کا رنگ سرخ کے قریب ہوتا ہے)اور زعفران(ایک خوشبو دارپوداجس کا رنگ گیروا ہوتا ہے)سے زرد کرتے تھے‘‘ اور ابن عمر رضی اللہ عنہما بھی ایسا ہی کیاکرتے تھے[3]۔ میں(راقم الحروف)نے علامہ عبد العزیز بن عبد اللہ بن باز رحمہ اللہ کو بیان کرتے ہوئے سنا ہے کہ:’’زردی استعمال کرنے کا ذکر عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے صحیحین میں بھی وارد ہے،اور داڑھی یامونچھ یا سر کے بال زعفران کے استعمال سے مستثنیٰ ہیں‘‘[4]۔ نیز یہ بھی فرماتے ہوئے سنا ہے کہ:’’مہندی یا زرد رنگ یا مہندی اور کتم کا خضاب لگانا سنت ہے‘‘[5]۔ امام قرطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’جہاں تک خالص مہندی اور مہندی اور کتم کا خضاب لگانے کی بات ہے تو اس میں اختلاف کرنا مناسب نہیں ‘ کیونکہ اس بارے میں حدیثیں صحیح ہیں البتہ بعض علماء نے کہا ہے کہ اس میں مسئلہ دو حالتوں پر محمول ہے: 1- ملک(یا شہر)کی عادت،چنانچہ جس شخص کے یہاں کا(ماحول)خضاب نہ لگانا ہواس کا ماحول کے خلاف عمل کرنا ایک قبیح اور ناپسندیدہ شہرت ہے۔
[1] سنن ابو داود،کتاب الترجل،باب ماجاء فی خضاب الصفرہ،4/86،حدیث(4211)علامہ البانی نے مشکاۃ المصابیح کی تحقیق میں فرمایا ہے:’’اس کی سند جید ہے‘‘2/1266۔ [2] سبتی’ ’سبت‘‘ کی طرف منسوب ہے جس کے معنیٰ دباغت دی ہوئی اور بال اتاری ہوئی جلد کے ہیں،اور دباغت ایک مخصوص عمل کوکہتے ہیں جس سے جلد کی رطوبت اور بدبوزائل ہوجاتی ہے،آپ صلي الله عليه وسلم ایسی ہی جلد سے بنا ہوا جوتا پہناکرتے تھے۔(مترجم) [3] سنن نسائی،کتاب الزینہ،باب تصفیر اللحیۃ بالورس والزعفران،8/186،حدیث(5244)،و ابوداود،کتاب الترجل،باب ماجاء فی خضاب الصفرہ،4/86،حدیث(4210)،علامہ البانی نے اسے صحیح سنن نسائی(3/1065،حدیث:4839)اور صحیح سنن ابو داود(2/792)میں صحیح قرار دیا ہے۔ [4] یہ بات میں نے علامہ رحمہ اللہ سے مورخہ 10/11/1418ھ بروز اتوار،بعد نماز مغرب جامع امیرہ سارہ میں سنن نسائی کی حدیث(5244)کی شرح کرتے ہوئے سنا ہے۔ [5] یہ بات میں نے علامہ رحمہ اللہ سے مورخہ24/8/1418ھ کو مذکورہ مقام پر سنن نسائی کی حدیث(5085)کی شرح کرتے ہوئے سنی ہے۔