کتاب: ہدایت کا نور اور ظلمات کے اندھیرے - صفحہ 81
’’ثغامہ‘‘ ایک سفید پودا ہے جس کا پھول اور پھل دونوں سفید ہوتا ہے،بالوں کی سفیدی کو اس سے تشبیہ دی گئی ہے،اور کہا گیا ہے کہ یہ ایک درخت ہے جو برف یا نمک کی طرح سفید ہوتا ہے[1]۔ فرمان نبوی’’اسے کسی چیز سے بد ل لو‘‘ سفیدی سے بدلنے کا حکم ہے،یہی خلفاء راشدین اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کی ایک جماعت نے بھی کہا ہے،لیکن کسی نے اس کے وجوب کی بات نہیں کہی ہے بلکہ یہ مستحب ہے[2]۔ امام قرطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’لوگوں کا یہ کہنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خضاب نہیں لگایا‘ صحیح نہیں ہے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح سندوں کی بنیاد پر ثابت ہے کہ آپ نے مہندی اور زردی(پیلے رنگ)کا خضاب لگایا ہے‘‘[3]۔ شاید امام قرطبی رحمہ اللہ کا اشارہ ابو رمثہ رضی اللہ عنہ کی(درج ذیل)حدیث کی طرف ہے جس میں وہ بیان کرتے ہیں: ’’أتیت أنا وأبي النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم،وکان قد لطخ لحیتہ بالحنائ‘‘[4]۔ یعنی میں اور میرے ابا جان نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور(دیکھا کہ)آپ اپنی داڑھی مبارک کو حنا(مہندی)سے رنگے ہوئے تھے۔ نیز انہی سے روایت ہے،بیان فرماتے ہیں: ’’أتیت النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم ورأیتہ قد لطخ لحیتہ بالصفرۃ‘‘[5]۔
[1] المفھم لما اشکل من تلخیص کتاب مسلم،للقرطبی،5/418۔ [2] حوالہ سابق،5/418۔میں(راقم الحروف)نے علامہ عبد العزیز بن عبد اللہ بن باز رحمہ اللہ کو مورخہ 21/8/1418ھ کو سنن نسائی کی حدیث(5073)کی شرح کرتے ہوئے سناکہ آپ نے فرمایا:’’خضاب سنت موکدہ ہے واجب نہیں‘‘۔ [3] حوالہ سابق،5/418۔ [4] سنن نسائی،کتاب الزینہ،باب الخضاب بالحناء والکتم،8/140،حدیث(5083)،و ابوداود،کتاب ا لترجل،باب فی الخضاب،4/86،حدیث(4206)،علامہ البانی نے اسے صحیح سنن نسائی(3/1044)میں صحیح قرار دیا ہے۔ [5] سنن نسائی،کتاب الزینہ،باب الخضاب بالحناء والکتم،8/140،حدیث(5084)،و ابوداود،کتاب ا لترجل،باب فی الخضاب،4/86،حدیث(4208)،علامہ البانی نے اسے صحیح سنن نسائی(3/1044)اور مختصر الشمائل المحمدیہ(ص/40،41 حدیث:36،37)میں صحیح قرار دیا ہے۔