کتاب: ہدایت کا نور اور ظلمات کے اندھیرے - صفحہ 78
(8)عمرو بن شعیب سے روایت ہے وہ اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سفید بالوں کو اکھیڑنے سے منع کیا ہے،اور فرمایا ہے: ’’إنہ نور المسلم‘‘[1]۔ یہ مسلمان کا نور ہے۔ (9)کعب بن مرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،وہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ’’من شاب شیبۃ في الإسلام کانت لہ نوراً یوم القیامۃ‘‘[2]۔ جس کے بال(بڑھاپے کے سبب)اسلام(کی حالت)میں سفید ہو گئے،وہ قیامت کے روز اس کے لئے روشنی ہوں گے۔ (10)عمرو بن عبسہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’من شاب شیبۃ في سبیل اللّٰه کانت لہ نوراً یوم القیامۃ‘‘[3]۔ جس کے بال(بڑھاپے کے سبب)اللہ کی راہ میں سفید ہو گئے،وہ قیامت کے روز اس کے لئے روشنی ہوں گے۔
[1] جامع ترمذی،کتاب الادب،باب ماجاء فی النہی عن نتف الشیب،5/125،حدیث:(2821)وابن ماجہ،کتاب الادب،باب نتف الشیب،2/1226،حدیث(3721)،ومسند احمد بن حنبل،2/179،207،210،212،علامہ البانی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو صحیح سنن ترمذی(2/369)اور سلسلۃ الاحادیث الصحیحہ(حدیث 1243)میں صحیح قرار دیا ہے۔ [2] جامع ترمذی،کتاب فضائل الجہاد،باب ماجاء فی فضل من شاب شیبۃ فی سبیل اللّٰه،4/172،حدیث(1634)،وسنن نسائی،کتاب الزینۃ،باب النہی عن نتف الشیب،8/136،حدیث(5068)،وصحیح ابن حبان،بروایت عمر بن الخطاب رضی اللّٰه عنہ،7/251،حدیث(2983)،امام ابوداود رحمہ اللہ نے بھی بسند عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ اس کے ہم معنیٰ الفاظ میں روایت کیا ہے،کتاب الترجل،باب نتف الشیب،4/85،حدیث(4202)،ومسند احمد،4/413،236،و 6/20،علامہ البانی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو سلسلۃ الاحادیث الصحیحہ(3/248،حدیث:1244)اور صحیح سنن ترمذی(2/126)میں صحیح قرار دیا ہے۔ [3] جامع ترمذی،کتاب فضائل الجھاد،باب ماجاء فی فضل من شاب شیبۃ فی سبیل اللّٰه،4/172،حدیث(1635)،اور فرمایا ہے کہ:’’یہ حدیث حسن صحیح ہے‘‘ امام ابن حبان نے بروایت ابو نجیح سلمی روایت کیا ہے،7/252،حدیث(2984)۔