کتاب: ہدایت کا نور اور ظلمات کے اندھیرے - صفحہ 60
منافقین کو بھی نور دیا جائے گا،جیسا کہ ارشاد ہے: ﴿يُخَادِعُونَ اللّٰهَ وَهُوَ خَادِعُهُمْ﴾[1]۔ وہ اللہ کو دھوکہ دیتے ہیں ‘ حالانکہ اللہ انہیں دھوکہ دینے والا ہے۔ اور کہا گیا ہے کہ انہیں نور اس لئے عطا کیا جائے گا کہ یہ سب کے سب اہل دعوت ہیں سوائے کافر کے،اور پھر نفاق کے سبب منافق سے نور سلب کر لیا جائے گاجیسا کہ عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا ہے،اور کہا گیا ہے کہ منافقوں کو نور نہیں دیا جائے گا بلکہ وہ مومنوں کے نور سے روشنی حاصل کریں گے،پھر دریں اثناء کے وہ چل رہے ہوں گے اللہ تعالیٰ ان پر ہوا اور تاریکی بھیج دے گا جس سے منافقوں کا نور گل ہوجائے گا تو مومنوں کوبھی خوف ہوگا کہ کہیں منافقوں کی طرح ان کا نور بھی سلب نہ ہوجائے‘ چنانچہ وہ اللہ سے دعا کریں گے کہ اللہ تعالیٰ ان کا نور مکمل فرمادے،اس بارے میں اللہ عزوجل کا ارشاد ہے: ﴿يَوْمَ لَا يُخْزِي اللّٰهُ النَّبِيَّ وَالَّذِينَ آمَنُوا مَعَهُ ۖ نُورُهُمْ يَسْعَىٰ بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَبِأَيْمَانِهِمْ يَقُولُونَ رَبَّنَا أَتْمِمْ لَنَا نُورَنَا وَاغْفِرْ لَنَا ۖ إِنَّكَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ(٨)﴾[2]۔ جس دن اللہ تعالیٰ نبی کو اور مومنوں کو جو ان کے ساتھ ہیں رسوا نہ کرے گا ان کا نور ان کے سامنے اور دائیں دوڑ رہا ہوگا،یہ دعائیں کرتے ہوں گے اے ہمارے رب ہمیں کامل نور عطا فرما اور ہمیں بخش دے یقینا تو ہر چیز پر قادر ہے۔ چنانچہ جب منافق تاریکی میں رہ جائیں گے اور انہیں اپنے قدم بھی نظر نہ آئیں گے تو وہ مومنوں سے کہیں گے﴿انظُرُونَا نَقْتَبِسْ مِن نُّورِكُمْ قِيلَ ارْجِعُوا وَرَاءَكُمْ فَالْتَمِسُوا نُورًا﴾(ہمارا انتظار تو کرو کہ ہم بھی تمہارے نور سے کچھ روشنی حاصل کرلیں،جواب دیا جائے گا کہ تم اپنے پیچھے لوٹ جاؤ اور روشنی تلاش کرو)[3]۔
[1] سورۃ النساء:142۔ [2] سورۃ التحریم:8۔ [3] دیکھئے:جامع البیان عن تاویل آی القرآن للطبری،23/178 تا187،و 493 تا 496،وتفسیر البغوی،4/295و 367،والجامع لاحکام القرآن للقرطبی،17/233 تا239،و 18/191،وتفسیر القرآن العظیم لابن کثیر،4/308 تا 310،392،واجتماع الجیوش الاسلامیہ علی غزو المعطلۃ والجھمیہ لابن القیم،3/86،و تیسیر الکریم الرحمن فی تفسیر کلام المنان للسعدی،ص 779تا 809۔