کتاب: ہدایت کا نور اور ظلمات کے اندھیرے - صفحہ 47
بھاگتے ہیں،ان کی حالت اس شخص کی طرح ہے جو سخت گرج اور کڑک سنتا ہے تو ڈر کے مارے اپنی انگلیاں اپنے کانوں میں ڈال لیتا ہے۔
4- جو اپنی قوم میں اپنا ایمان چھپاتے ہیں‘ انہیں ان کے سامنے ظاہر کرنے کی قوت نہیں ہے،ایسے لوگوں میں سے آل فرعون کا مومن ہے جو اپنا ایمان چھپائے ہوئے تھا،اسی طرح ان میں سے وہ نجاشی بھی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جس کی نماز جنازہ پڑھائی تھی،کیونکہ وہ حبشہ کے نصرانیوں(عیسائیوں)کا بادشاہ تھااور خفیہ طور پرمومن تھا،اور اس کے علاوہ دیگر بہت سے لوگ[1]۔
(14)اللہ عزوجل کا ارشاد ہے:
﴿هُوَ الَّذِي يُصَلِّي عَلَيْكُمْ وَمَلَائِكَتُهُ لِيُخْرِجَكُم مِّنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ ۚ وَكَانَ بِالْمُؤْمِنِينَ رَحِيمًا(٤٣)﴾[2]۔
وہی ہے جو تم پراپنی رحمتیں بھیجتا ہے اور اس کے فرشتے(تمہارے لئے دعاء رحمت کرتے ہیں)تاکہ وہ تمہیں اندھیروں سے اجالے کی طرف لے جائے اور اللہ تعالیٰ مومنوں پر بہت ہی مہربان ہے۔
یعنی اللہ تعالیٰ تمہیں یاد کرتا ہے اور تمہاری مدح وستائش کرتا ہے اور اس کے فرشتے تمہارے لئے دعا واستغفار کرتے ہیں اور اللہ عزوجل تم پر اپنی رحمت‘ تمہاری مدح وثنا اور فرشتوں کی دعاؤں کے سبب تمہیں جہالت‘ گمراہی‘ کفر اور گناہ ومعاصی کی تاریکیوں سے نکال کرہدایت‘ ایمان‘ یقین اور علم وعمل کی روشنی کی طرف لاتا ہے[3]۔
امام قرطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’اس کا معنیٰ ہدایت پر ثابت قدمی اور استقامت ہے کیونکہ خطاب کے وقت وہ ہدایت پر ہی تھے‘‘[4]۔
[1] دیکھئے:اجتماع الجیوش الاسلامیہ علی غزو المعطلۃ والجھمیہ لابن القیم،2/72 تا76،قدرے تصرف کے ساتھ۔
[2] سورۃ الاحزاب:43۔
[3] دیکھئے:جامع البیان عن تاویل آی القرآن للطبری،2/280،وتفسیر القرآن العظیم لابن کثیر،3/446،و تیسیر الکریم الرحمن فی تفسیر کلام المنان للسعدی،ص 614۔
[4] الجامع لاحکام القرآن للقرطبی،14/193۔