کتاب: ہدایت کا نور اور ظلمات کے اندھیرے - صفحہ 46
2- جنھوں نے اسے ظاہری و باطنی طور پر ٹھکرا دیا اور اس کا کفر کیا اور اس کی طرف سر تک نہ اٹھایا،ان کی بھی دو قسمیں ہیں: پہلی قسم:جنھوں نے اسے جانااور اس کی صحت وصداقت اور حقانیت کا یقین کیا،لیکن حسد‘ کبرو غرور‘ سرداری اور بادشاہت کی محبت اور قوم کی سربرآوردگی نے انہیں اس کے انکار اور علم ویقین کے بعداسے ٹھکرانے پر آمادہ کر دیا۔ دوسری قسم:اس(مذکورہ قسم والوں)کے متبعین وپیروکار لوگ جو یہ کہتے ہیں کہ یہ ہمارے سردار اور بڑے لوگ ہیں وہ جو کچھ مانتے یا ٹھکراتے ہیں اس میں وہ ہم سے زیادہ علم رکھتے ہیں‘ وہ ہمارے لئے اسوہ ہیں‘ ہم اپنی ذات کی فکر کرکے ان سے اعراض نہیں کرسکتے،اگر وہ حق ہوتا تو وہ اس کی پیروی اور اس کی قبولیت کے ہم سے زیادہ لائق ومستحق ہوتے،ایسے لوگ چوپایوں اورجانوروں کے مثل ہیں،ان کا چرواہاانہیں ہانک کر جہاں بھی لے جاتا ہے وہ اس کے ساتھ ہوتے ہیں[1]۔ 3- جنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی لائی ہوئی باتوں کو ظاہری طور پر قبول کیا،لیکن باطنی طور پر اس کا کفر وانکار کیا،ایسے لوگ منافق ہیں،ان کی بھی دو قسمیں ہیں: پہلی قسم:جس نے دیکھاپھر اندیکھی کی،جانا اور پھر نادانی کی،اقرار کیا پھر انکار کیا،ایمان لایا پھر کفر کیا،یہ منافقین کے رؤوسا‘ ان کے سردار اور سربر آوردہ لوگ ہیں،ان کی مثال اس شخص کی طرح ہے جو آگ روشن کرے اور پھراس کے بعد تیرگی کا شکار ہوجائے۔ دوسری قسم:کم بصیرت لوگ جن کی نگاہوں کو بجلی کی چمک نے کمزور کر دیا ہے‘ اندیشہ ہے کہ بصیرت کی کمزوری اور بجلی کی قوت کے سبب بجلی ان کی نگاہوں کو اچک لے جائے(مکمل بے نور کردے)،گرج کی آواز نے ان کے کانوں کو بہرہ کر دیا ہے چنانچہ یہ گرج کی تیز آوازوں کے خوف سے اپنی انگلیاں اپنے کانوں میں ٹھونس لیتے ہیں،بنابریں وہ قرآن کی سماعت اور ایمان سے قریب نہیں آتے بلکہ اس سے دور
[1] اللہ عزوجل نے جو ان کا وصف بیان کیا ہے،اس کے لئے ملاحظہ ہو:سورۃ البقرہ:166،167،سورۃ الاحزاب:66،67،سورۃ المومن:47،48،سورۃ ص:57 تا 61۔