کتاب: ہدایت کا نور اور ظلمات کے اندھیرے - صفحہ 44
علامہ سعدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’چنانچہ کافروں کے دلوں پر تہ بہ تہ تاریکیاں ہیں،اس طبیعت کی تاریکی جس میں کوئی بھلائی نہیں اور اس پر کفر کی تاریکی اور اس کے اوپر جہالت کی تاریکی اور اس کے اوپر مذکورہ ساری چیزوں سے سرزد ہونے والے اعمال کی تاریکی،لہٰذا وہ اندھیرے میں حیران وپریشان پڑے ہیں،اپنی گمراہی میں ڈوبے ہوئے ہیں اور صراط مستقیم سے پیچھے ہٹ رہے ہیں نیز ضلالت کی راہوں میں بھٹک رہے ہیں‘ اور یہ(سب)اس لئے کہ اللہ عزوجل نے انہیں اپنے نور سے محروم کرکے یونہی ذلیل و نامراد چھوڑ دیا ہے‘‘[1]۔
امام ابن القیم رحمہ اللہ نے﴿اللّٰهُ نُورُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ﴾سے﴿وَمَن لَّمْ يَجْعَلِ اللّٰهُ لَهُ نُورًا فَمَا لَهُ مِن نُّورٍ﴾تک تمام آیات کی تفسیر کرنے کے بعد بڑی عمدہ بات ذکر فرمائی ہے جس کا مضمون یہ ہے:
’’غور کریں کہ یہ آیتیں کس طرح بنی آدم کے تمام طبقوں پر بڑے ہی منظم اور کامل واکمل انداز میں مشتمل اور محیط ہیں،کیونکہ لوگوں کی دو قسمیں ہیں:
1- اہل ہدایت وبصیرت جنھوں نے جانا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کی جانب سے جو کچھ لیکر آئے ہیں حق اسی میں ہے اور یہ کہ اس کے خلاف تمام چیزیں وہ شبہات ہیں جو عقل وسماعت میں کم فہم لوگوں پر مشتبہ ہوتے ہیں یہی ہدایت اور دین حق سے سرفراز مند نفع بخش علم اور نیک عمل والے لوگ ہیں۔
2- اہل جہالت اور ظلم،ان کی دو قسمیں ہیں:
(الف)وہ لوگ جو اس زعم وگمان میں ہیں کہ وہ علم وہدایت پر ہیں،حالانکہ وہ جہل مرکب والے لوگ ہیں جو حق سے لاعلم اور نا آشنا ہیں اور حق واہل حق سے دشمنی اور باطل و اہل باطل کی نصرت ومحبت پر تلے ہوئے ہیں،نیز یہ گمان کرتے ہیں کہ وہ کسی چیز(منہج)پر ہیں !!!
﴿أَلَا إِنَّهُمْ هُمُ الْكَاذِبُونَ﴾۔
سن لو ! بیشک یہی جھوٹے لوگ ہیں۔
[1] تیسیر الکریم الرحمن فی تفسیر کلام المنان للسعدی،ص 519۔