کتاب: ہدایت کا نور اور ظلمات کے اندھیرے - صفحہ 30
(یاد رکھو جب کہ)ہم نے موسیٰ علیہ الصلاۃ والسلام کو اپنی نشانیاں دے کر بھیجا کہ آپ اپنی قوم کو تاریکیوں سے نکال کر روشنی کی طرف لائیں،اور انہیں اللہ کے احسانات یاد دلائیں،بیشک اس میں ہر صبر وشکر کرنے والے کے لئے نشانیاں ہیں۔
یعنی انہیں گمراہی سے ہدایت کی طرف بلائیں [1]۔
علامہ سعدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’یعنی جہالت‘کفر اور اس کی فروع(شاخوں)سے نکال کر علم‘ ایمان اور اس کے تابع امور کی طرف لائیں‘‘[2]۔
(12)ارشاد باری ہے:
﴿اللّٰهُ نُورُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۚ مَثَلُ نُورِهِ كَمِشْكَاةٍ فِيهَا مِصْبَاحٌ ۖ الْمِصْبَاحُ فِي زُجَاجَةٍ ۖ الزُّجَاجَةُ كَأَنَّهَا كَوْكَبٌ دُرِّيٌّ يُوقَدُ مِن شَجَرَةٍ مُّبَارَكَةٍ زَيْتُونَةٍ لَّا شَرْقِيَّةٍ وَلَا غَرْبِيَّةٍ يَكَادُ زَيْتُهَا يُضِيءُ وَلَوْ لَمْ تَمْسَسْهُ نَارٌ ۚ نُّورٌ عَلَىٰ نُورٍ يَهْدِي اللّٰهُ لِنُورِهِ مَن يَشَاءُ ۚ وَيَضْرِبُ اللّٰهُ الْأَمْثَالَ لِلنَّاسِ وَاللّٰهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ(٣٥)﴾[3]۔
اللہ تعالیٰ نور ہے آسمانوں کا اور زمین کا‘ اس کے نور کی مثال مثل ایک طاق کے ہے جس میں چراغ ہو اور چراغ شیشہ کی قندیل میں ہو اور شیشہ مثل چمکتے ہوئے روشن ستارے کے ہو وہ چراغ ایک بابرکت درخت زیتون کے تیل سے جلایا جاتا ہو جو درخت نہ مشرقی ہے نہ مغربی خود وہ تیل قریب ہے کہ آپ ہی روشنی دینے لگے اگر چہ اسے آگ نہ بھی چھوئے‘ نور پر نور ہے‘ اللہ تعالیٰ اپنے نور کی طرف رہنمائی کرتا ہے جسے چاہے‘ لوگوں(کے سمجھانے)کو یہ مثالیں اللہ تعالیٰ بیان فرما رہا ہے‘ اور اللہ تعالیٰ ہر چیز کے حال سے بخوبی واقف ہے۔
فرمان باری تعالیٰ﴿اللّٰهُ نُورُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ﴾کی تفسیر میں کئی اقوال ہیں:
[1] جامع البیان عن تاویل آی القرآن،16/518۔
[2] تیسیر الکریم الرحمن فی تفسیر کلام المنان للسعدی،ص 316۔
[3] سورۃالنور:35۔