کتاب: ہدایت کا نور اور ظلمات کے اندھیرے - صفحہ 29
دیں اور اللہ اپنے نور کو کمال تک پہنچانے والا ہے گو کافر برا مانیں۔ (9)ارشاد باری ہے: ﴿قُلْ هَلْ يَسْتَوِي الْأَعْمَىٰ وَالْبَصِيرُ أَمْ هَلْ تَسْتَوِي الظُّلُمَاتُ وَالنُّورُ﴾[1]۔ کہہ دیجئے کہ کیا اندھا اور بینا برابر ہوسکتا ہے؟ یا کیا تاریکیاں اور روشنی برابر ہوسکتی ہے؟۔ قتادہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’اندھا اور بینا سے مراد کافر اور مومن ہیں اور تاریکیوں اور روشنی سے مراد ہدایت و گمراہی ہے ‘‘[2]۔ (10)اللہ عزوجل کا ارشاد ہے: ﴿كِتَابٌ أَنزَلْنَاهُ إِلَيْكَ لِتُخْرِجَ النَّاسَ مِنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ﴾[3]۔ اس کتاب کو ہم نے آپ کی جانب اس لئے اتارا ہے تاکہ آپ لوگوں کو تاریکیوں سے نکال کر روشنی میں لائیں۔ قتادہ فرماتے ہیں:’’تاکہ آپ لوگوں کو تاریکیوں سے نکال کر روشنی میں لائیں‘‘ یعنی گمراہی سے ہدایت کی طرف لائیں‘‘[4]۔ علامہ سعدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’تاکہ آپ لوگوں کو جہالت‘ کفر‘بد اخلاقی اور قسم قسم کے گناہ ومعاصی سے نکال کرعلم ‘ ایمان اور اچھے اخلاق کی طرف لائیں‘‘[5]۔ (11)اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا مُوسَىٰ بِآيَاتِنَا أَنْ أَخْرِجْ قَوْمَكَ مِنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ وَذَكِّرْهُم بِأَيَّامِ اللّٰهِ ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّكُلِّ صَبَّارٍ شَكُورٍ(٥)﴾[6]۔
[1] سورۃ الرعد:16۔ [2] جامع البیان عن تاویل آی القرآن للطبری،16/407۔ [3] سورۃ ابراہیم:1۔ [4] جامع البیان عن تاویل آی القرآن للطبری،16/512۔ [5] دیکھئے:تیسیر الکریم الرحمن فی تفسیر کلام المنان للسعدی،ص 375۔ [6] سورۃ ابراہیم:5۔